اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ کہلانے والے ملک پاکستان کی وفاقی جامعہ اردو میں نواسہ رسول یوم حسینؑ کا انعقاد طلباء پر جرم بن گیا ہے، یوم حسینؑ کے انعقاد پر طلباء کے داخلے اور سند منسوخ کرنا ناقابل برداشت عمل ہے، وائس چانسلر جامعہ اردو ضابطہ خان شنواری کی جانب سے فرقہ واریت پھیلانے پر کاروائی کی جائے۔ ایک بیان میں ترجمان آئی ایس او کراچی نے کہا کہ وفاقی جامعہ اردو گلشن کیمپس میں 21 اگست 2024ء کو یوم حسینؑ کا عظیم الشان انعقاد کیا گیا جس میں مشہور و معروف علماء کرام نے خطاب کیا جبکہ طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی، 18 ستمبر 2024ء کو جامعہ کی انتظامیہ کی جانب سے وایس چانسلر جامعہ اردو ضابطہ خان شنواری کی ایماء پر ذکر امام حسینؑ کے انعقاد پر داخلے منسوخ کئے گئے جبکہ ایک طالب علم کی سند منسوخ کی گئی، بعد ازاں 18 دسمبر 2024ء کو ایک اور نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں ایک ایسے طالبعلم پر سنگین الزامات لگائے جو 2 سال قبل انتقال کرچکے ہیں۔
ترجمان آئی ایس او کراچی نے کہا کہ پاکستان کے آئین آرٹیکل 20 کے تحت ہر شہری کو اپنے عقیدے پر عمل کرنے کی آزادی دیتا ہے، جبکہ آرٹیکل 18 تعلیم سمیت زندگی کے تمام شعبوں میں آزادی کی ضمانت دیتا ہے، یوم حسینؑ ایک اہم مذہبی دن ہے اور اس مناسبت سے پروگرام منعقد کرنا تمام طلبہ کا آئینی اور مذہبی حق ہے، ایسے اقدامات مذہبی امتیاز کو فروغ دیتے ہیں اور تعلیمی اداروں میں مذہبی ہم آہنگی کو نقصان پہنچاتے ہیں، تعلیمی ادارے کا بنیادی مقصد سب کو برابری کی بنیاد پر مواقع فراہم کرنا اور مذہبی رواداری کو فروغ دینا ہے، طلبہ کو ان کے مذہبی عقائد کی بنیاد پر سزا دینا فرقہ وارانہ نفرت کو بڑھا دیتا ہے اور آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے، یہ ضروری ہے کہ تعلیمی ادارے مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دیں اور طلبہ کے مذہبی حقوق کا احترام کریں، امام حسینؑ کی یاد منانا نہ صرف مذہبی بلکہ وحدت مسلمین کا حصہ ہے اور اس کے خلاف اقدامات کو فوری طور پر ختم ہونا چاہیئے۔