0
Wednesday 25 Dec 2024 19:07

جنگبندی کے معاہدے میں تاخیر کیوجہ صیہونی رژیم کی نئی شرائط ہیں، حماس

جنگبندی کے معاہدے میں تاخیر کیوجہ صیہونی رژیم کی نئی شرائط ہیں، حماس
اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے ایک جاری بیان میں اعلان کیا ہے کہ ہم نے جنگ بندی کے حوالے سے ذمے داری اور لچک کا مظاہرہ کیا۔ لیکن صیہونی رژیم نے اپنی فورسز کے انخلاء، قیدیوں کے تبادلے اور متاثرین کی اپنے گھروں کو واپسی کے حوالے ایسی نئی شرائط کا اضافہ کیا کہ یہ معاہدہ تاخیر کا شکار ہوتا چلا جا رہا ہے۔ حماس کی جانب سے جاری ہونے والے اس بیان سے کچھ ہی دیر قبل صیہونی رژیم کے خبررساں اداروں نے آگاہ ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ حماس نے پہلے مرحلے میں رہائی پانے والے افراد میں سے زندہ اور ہلاک ہونے والے صیہونی قیدیوں کی فہرست پیش کرنے کی مخالفت کی ہے۔ طے یہ ہے کہ قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کے معاہدے کی بنیاد پر ان صیہونی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے بدلے رہائی ملنا تھی۔ تاہم صیہونی ذرائع ابلاغ کا دعویٰ ہے کہ حماس، سیز فائر کی بنیاد بننے والی ان مراعات سے دستبردای اختیار کرتے ہوئے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے مطالبے سے پیچھے ہٹ رہی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ دوحہ سے صیہونی وفد کی تل ابیب واپسی کے باوجود اسرائیلی میڈیا ایسی رپورٹس جاری کر رہا ہے جن میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اسرائیل، مذاکرات میں پیشرفت کی صورت میں ایک بار پھر اپنی مزاکراتی ٹیم قطر بھیجنے کے لئے تیار ہے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے لئے روابط برقرار ہیں تاہم حماس نے ثالثین کے دباؤ کو نظر انداز کرتے ہوئے قیدیوں کے ناموں کی فہرست نہیں بھیجی۔ ان ذرائع نے یہ بھی کہا کہ دباؤ کے باوجود حماس کے رہنماوں میں "محمد السنوار" کا موقف اپنے بھائی شہید "یحییٰ السنوار" سے بھی زیادہ سخت ہے۔ دوسری جانب نتین یاہو کے دفتر نے حال ہی میں اعلان کیا کہ "موساد"، "شاباک" اور صیہونی فوج کے افسران پر مشتمل اسرائیلی وفد منگل کی شب دوحہ سے تل ابیب واپس آ گیا ہے۔ صیہونی ذرائع کا کہنا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات ایک ایسے مرحلے تک پہنچ چکے ہیں جہاں مقبوضہ سرزمین میں سیاسی فیصلوں کی ضرورت ہے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ مذاکرات بند گلی میں نہیں ہیں اور بات چیت کا عمل اب بھی جاری ہے۔
خبر کا کوڈ : 1180449
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش