اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے صدر "رجب طیب اردگان" نے ایک تقریب سے خطاب کے دوران دمشق پر باغیوں کے تسلط اور بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے پر مبارک باد دی۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے شامی بھائیوں کو سلام پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے 13 سالوں کی جدوجہد کے بعد ایک بڑی اور حیران کُن کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے اپنی گفتگو کا آغاز سورہ فتح کی آیات کی تلاوت سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں دمشق کے اُن جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو ظلم کے سامنے نہیں جھکے اور اس ظالم نظام سے شامی عوام کی نجات پر مبارک دیتا ہوں۔ رجب طیب اردگان نے اگلے مرحلے میں انقرہ کی پوزیشن کے بارے میں کہا کہ ہم مستقبل قریب میں تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ترکیہ کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے ہدف کو حاصل کر لیں گے۔ رجب طیب اردگان نے کہا کہ داعش نہ صرف شام کے لئے خطرہ ہے بلکہ ہم سب کے لئے ایک چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم خطے میں استحکام چاہتے ہیں۔ ہم تمام دہشت گرد گروہوں کا سر کچلنے کے لئے پُرعزم ہیں۔
ترکیہ کے صدر نے کمال ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے رواں مرحلے کے دوران دمشق پر حاکم باغیوں کے سرغنہ اور اپنے اثاثے "محمد الجولانی" کی قیادت کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم جلد ہی حلب میں اپنا قونصل خانہ کھولیں گے۔ رجب طیب اردگان نے شام میں مسلح کُردوں کو دھمکاتے ہوئے کہا کہ یا تو کُرد ملیشیاء اپنے ہتھیار پھینک دیں یا پھر انہیں انہی ہتھیاروں کے ساتھ زمین میں دفن کر دیا جائے گا۔ انہوں نے شامی پناہ گزینوں کی اپنے ملک واپسی کے حوالے سے کہا کہ ان کی حکومت، شام واپسی کے خواہاں افراد کی مدد کرے گی تاہم ہم کسی کو بھی واپس جانے پر مجبور نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ شام ایک دہائی سے جنگ میں رہنے کی وجہ سے خستگی کا شکار ہے۔ اس حالت میں وہ اکیلا اپنے پاوں پر کھڑا نہیں ہو سکتا، اس لئے دمشق کو عالم اسلام کی حمایت کی ضرورت ہے۔ ہم پوری طاقت سے تعمیر نو کے لئے شامیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم شام میں ان تمام دہشت گردوں سے لڑیں گے جو اس صورت حال سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔