اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف آزاد کشمیر کے مرکزی راہنما اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد نے عزیر احمد غزالی، غلام حسن بٹ، عبدالحمید اعوان، چوہدری مشتاق احمد کی سربراہی میں ملنے والے 1989ء کے مہاجرین کے نمائندہ وفد کو یقین دلایا کہ ان کے دیرینہ مطالبات، مسائل کے حوالے سے اسمبلی اجلاس میں بھرپور آواز اٹھائی جائے گی۔مہاجرین کے وفد نے بتایا کہ اس وقت 8300 خاندان ہیں جن کی کل تعداد 45400 ہے، 2800 خاندان اس وقت کرائے کے مکانات میں ہیں، ان جملہ مہاجرین کی آبادکاری کے لیے 3 ارب 12 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جو ناکافی ہے۔ ایک گھر کے لیے 4 مرلہ زمین دی جا رہی ہے، 4800 خاندان ایسے ہیں جن کے پاس ایک مرلہ بھی زمین نہیں ہے۔ وزیراعظم نے اپنے دور حکومت میں کبھی بھی کسی بھی مہاجر کیمپ کا دورہ نہیں کیا، کشمیر کمیٹی کے چیئرمین سے بارہا ملاقات کے لیے ٹائم مانگا گیا لیکن حکومت آزاد کشمیر نے کوئی اس حوالے سے تعاون نہ کیا۔مہاجرین کے طلباء و طالبات کو کالجز کی فیس ادائیگی میں مناسب فنڈز ملا کرتے تھے جو موجودہ حکومت نے بند کر دیے، اب میڈیکل، انجینئرنگ کالجز میں سمسٹر کی فیس کی ادائیگی بھی مشکل ہو گئی ہے۔ مہاجر کیمپس کی حالت انتہائی ناگفتہ بہہ ہے، مہاجرین رہائش مشکل ہو گئی ہے۔ خواجہ فاروق احمد نے مہاجرین وفد کو یقین دلایا کہ تحریک انصاف آپ کی آبادکاری کے لیے ہر سطح پر کوشش کرے گی۔ عمران خان کی حکومت میں 3 ارب روپے کی ابتدائی رقم حکومت آزاد کشمیر کے حوالے کی گئی تھی جس کو موجودہ حکومت نے ابھی تک مہاجرین کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال نہیں کیا ہے یہی وجہ ہے کہ آج مہاجرین کو اپنے مسائل کے حوالے سے دھرنا دینا پڑ گیا ہے۔
انہوں نے وفد کو یقین دلایا کہ آپ کے مسائل حل کرنے میں آپ کی باعزت آبادکاری، مکانات کے لیے جگہ اور موجودہ مہنگائی کے حوالے سے فنڈز کی فراہمی، کالجز میں سمسٹرز فیس کی ادائیگی کے لیے پرانا انتظام بحال کرنا، BISP میں آپ کے مستحق افراد کے نام کا اندراج سمیت ملازمین کا گریڈ 16 تک کا کوٹہ بھی بحال کرنا شامل ہیں جس کے لیے بھرپور جدوجہد کی جائے گی اور جب پاکستان و آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی کی حکومتیں بحال ہو گئیں تو ترجیحی بنیادوں پر آپ کے مسائل حل کروائے جائیں گے۔ بیس کیمپ میں آپ جو توقعات لے کر آئے تھے ان کو ہر ممکن طریقہ سے پورا کیا جائے گا تاکہ ہم سب مل جل کر اپنے اصل مقصد تحریک آزادی کشمیر کے لیے دلجمی سکون سے جدوجہد کر سکیں۔