اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر و مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انٹونیو گیوٹریس اور سلامتی کونسل کی عبوری صدر لنڈا تھامس گرین فیلڈ کے نام اُن الزامات کے جواب میں ایک خط تحریر کیا ہے جو 3 یورپی ممالک (برطانیہ، فرانس و جرمنی) نے قرارداد 2231 کے حوالے سے ایران کے خلاف عائد کئے ہیں۔ امیر سعید ایروانی نے اپنے خط میں لکھا کہ میری حکومت کے حکم اور 2 دسمبر 2024 کے خط کے مد نظر، موجودہ خط اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو 6 دسمبر 2024 کے اُس مشترکہ خط کے جواب میں ارسال کیا جا رہا ہے جو فرانس، جرمنی و برطانیہ کے نمائندوں کی جانب سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نام ارسال کیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ میں ایرانی نمائندے نے لکھا کہ اُس خط میں تینوں یورپی ممالک نے ایک بار پھر اپنی ذمہ داریوں کی مسلسل خلاف ورزی کو نظر انداز کیا اور اسلامی جمہوریہ ایران پر جوہری معاہدے (JCPOA) کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری نہ کرنے اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی مبینہ خلاف ورزی پر مبنی بے بنیاد الزام لگایا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران تینوں یورپی ممالک کے خط میں مذکور ان بے بنیاد دعووں کو مضبوطی کے ساتھ مسترد کرتا ہے کہ ایران جوہری معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر عمل نہیں کرتا۔ انہوں نے لکھا کہ جب بھی مکمل امریکی انخلا کے تناظر سے باہر رہتے ہوئے "جوہری معاہدے کے تحت ایران کی اپنی ذمہ داریوں کے نفاذ" کے بارے بات کی جائے تو کوئی بھی دعوی بنیادی طور پر غلط ہے کیونکہ اس طرح کا دعوی نہ صرف امریکہ، تین یورپی ممالک اور یورپی یونین کی مسلسل اشتعال انگیزیوں و خلاف ورزیوں کے باوجود مذکورہ معاہدے کو برقرار رکھنے کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلسل کوششوں کو یکسر نظر انداز کرتا ہے بلکہ اسے من مانے و بے بنیاد دعوے میں بھی بدل دیتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل و صدر سلامتی کونسل کے نام تحریر کردہ اپنے خط میں امیر سعید ایروانی نے لکھا کہ تینوں یورپی ممالک کا یہ دعوی کہ ایران نے "2022 میں مواقع گنوا دیئے تھے" سراسر غلط ہے اور مذاکرات کی حقیقت کو مکمل طور پر نظر انداز کرتا ہے کیونکہ ایران نے نیک نیتی کے ساتھ ویانا مذاکرات میں حصہ لیا تھا اور ایک متوازن معاہدے تک پہنچنے کے لئے بطور کافی لچک دکھائی تھی۔ اقوام متحدہ میں ایرانی نمائندے نے لکھا کہ ایران عدم جوہری پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر عمل پیرا ہے کہ جو ترقی، تحقیق، پیداوار اور پرامن مقاصد کے لئے جوہری توانائی کے استعمال پر مبنی تمام اراکین کے ناقابل تنسیخ حق کو یقینی بناتا ہے۔ انہوں نے تاکید کی کہ "ٹرگر میکانزم" کے نفاذ پر مبنی کوئی بھی دھمکی نہ صرف غیر نتیجہ خیز ہے بلکہ اس کا ایران کے فیصلہ کن ردعمل کے ذریعے بھرپور جواب بھی دیا جائے گا۔ اپنے خط کے آخر میں امیر سعید ایروانی نے لکھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران مشترکہ چیلنجوں کو حل کرنے لئے حسن نیت کے ساتھ تعامل اور تمام سفارتی رستوں کی جانچ پڑتال کا پابند ہے تاہم تینوں یورپی ممالک کو بھی اس حقیقت کو تسلیم کر لینا چاہیئے کہ بامعنی سفارتکاری کے لئے مطالبے کا حقیقی ہونا اور اپنے عہد و پیمان کا احترام انتہائی ضروری ہے!