0
Monday 18 Nov 2024 21:57

کراچی، ہزاروں درآمدی کنٹینروں کی کلیئرنس رک گئی

کراچی، ہزاروں درآمدی کنٹینروں کی کلیئرنس رک گئی
اسلام ٹائمز۔ پاکستان کسٹمز کے گرین چینل پیرامیٹرز میں اچانک ردوبدل سے اجناس سمیت مختلف اشیاء کے ہزاروں درآمدی کنٹینرز کی کلئیرنس رک گئی ہے، جس سے درآمد کنندگان کو خطیر مالی خسارے کا سامنا ہے، جبکہ جہاز راں کمپنیوں اور ٹرمینل آپریٹرز کو ڈیمریج اور ڈیٹینشن چارجز کی مد میں کروڑوں روپے کی اضافی آمدنی ہورہی ہے۔ کلئیرنس میں تاخیر سے مقامی مارکیٹ میں ادویات، دالوں، میڈیکل ڈیوائس، اسٹیل سمیت دیگر ضروری اشیاء کی سپلائی متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ اس ضمن میں وفاق ایوان ہائے تجارت و صنعت پاکستان کی کسٹمز ایڈوائزری کونسل کے چیئرمین خرم اعجاز نے بتایا کہ کسٹمز حکام نے گرین چینل میں پیشگی اطلاع دیے بغیر ردوبدل کیا ہے، جس کے نتیجے میں درآمدی کنٹینرز کی کلیئرنس تاخیر کا شکار ہونے سے بندرگاہ پر کنٹینرز کے ڈھیر لگ گئے ہیں اور درآمدکنندگان اضطراب سے دوچار ہوگئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ کسٹمز کی جانب سے رسک مینجمنٹ سسٹم میں بغیر کسی اطلاع تبدیلی کی وجہ سے گرین چینل کلیئرنس میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، جو پہلے 47 فیصد سے زیادہ تھی اور اب 26 فیصد سے بھی کم رہ گئی ہے، جس کے نتیجے میں کلیئرنس کے منتظر درآمدی کنٹینرز کے انبار لگ گئے ہیں، جبکہ ایگزامینیشن اور ایسسمنٹ کیلئے کنٹینرز کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، جس نے ٹرمینل آپریٹرز، ایگزامینیشن اور ایسسمنٹ کرنے والے افسران پر اضافی بوجھ ڈال دیا ہے۔

خرم اعجاز نے بتایا کہ درآمد کنندگان کو اب کنٹینرز کی گراؤنڈنگ میں 4 دن اور ایگزامینیشن و ایسسمنٹ میں مزید 2 سے 3دن کی غیر ضروری تاخیر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ خرم اعجاز نے کہا کہ اگر گرین چینل کے پیرا میٹرز میں کوئی ردوبدل کرنا تھا تو کم از کم اس کی پیشگی اطلاع دی جاتی اور کنسائنمنٹس کی کلیئرنس میں تاخیر سے بچنے کیلئے اضافی صلاحیت کے ساتھ افسران کی تعداد بڑھانی چاہیے تھی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کنسائنمنٹس کی کلیئرنس تاخیر ہونے سے نجی ٹرمینل آپریٹرز اور شپنگ کمپنیوں کیلئے ناجائز ڈیمرج چارجز اور کنٹینرز کے کرائے وصول کرنے کے مواقع پیدا ہوگئے ہیں، درآمد کنندگان کو ہر 5 دن بعد اضافی چارجز اور کنٹینرز کے کرائے ادا کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، جس سے ان کا خطیر مالی نقصان ہو رہا ہے اور ان کے کاروباری لاگت میں اضافہ ہو گیا ہے، جو برہ راست معیشت پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔ انہوں نے چیئرمین ایف بی آر اور چیف کلکٹر کسٹمز سے اپیل کی ہے کہ وہ اقدامات کے نفاذ اور سہولت کے درمیان توازن قائم کریں، تاکہ جائز تجارت کی فوری کلیئرنس کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ 90 فیصد سے زائد درآمد کنندگان قوانین پر عمل کرتے ہیں، لہٰذا انہیں سزا نہیں دی جائے، موجودہ حکمت عملی پاکستان کے معاشی مفادات کیلئے نقصاندہ ہے اور تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ کی کوششوں کو کمزور کر رہی ہے۔ خرم اعجاز نے تجویز دی کہ گرین چینل کلیئرنس کی شرح میں اضافے کیلئے رسک مینجمنٹ سسٹم (آر ایم ایس) میں تبدیلی کا ازسرنو جائزہ لیا جائے، ایگزامینیشن اور ایسسمنٹ کرنے والے افسران کی استعداد، صلاحیت میں اضافہ کیا جائے اور ایسسمنٹ افسران کو مصروف رکھنے کے بجائے عدالتی امورسے متعلق الگ شعبہ قائم کیا جائے، رسک پر مبنی ایگزامینیشن اور کلیئرنس کے طریقہ کار نافذ کیے جائیں، طریقہ کار کو سہل بنایا جائے اور ریگولیٹری بوجھ کم کیا جائے۔ انہوں نے چیئرمین ایف بی آر اور چیف کلکٹر کسٹمز سے گزارش کی کہ وہ درآمدکنندگان کی شکایات کو نوٹس لیتے ہوئے ان کے مسائل حل کریں، تاکہ نفاذ اور سہولت کے درمیان توازن بحال ہو۔
خبر کا کوڈ : 1173350
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش