اسلام ٹائمز۔ مقامی جننگ فیکٹریوں میں غیر متوقع طور پر کپاس کی آمد گذشتہ سال کے مقابلے میں 22 فیصد زائد پھٹی کی آمد کے باعث کاٹن ایئر 25-2024ء کے دوران کپاس کی مجموعی پیداوار 60 ہزار گانٹھوں سے متجاوز ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں، جبکہ روئی کی درآمدی سرگرمیاں بھی ابتدائی تخمینوں کی نسبت گھٹنے کی پیشگوئیاں زیر گردش ہیں۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 15 نومبر تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 34 فیصد کی کمی سے 48 لاکھ 94 ہزار روئی کی گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی ترسیل ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں کپاس کی آمد 22 لاکھ 45 ہزار گانٹھیں رہی، جبکہ سندھ میں 26 لاکھ 49 ہزار گانٹھوں کی ترسیل ہوئی ہے، جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں بالترتیب 35 فیصد اور 33 فیصد کم ہے۔
ٹیکسٹائل ملز نے جننگ فیکٹریوں سے 41 لاکھ 40 ہزار روئی کی گانٹھوں کی خریداری کی ہے، جبکہ گزشتہ سال کی دو لاکھ 80 ہزار گانٹھوں مقابلے میں رواں سال اب تک صرف 38 ہزار روئی کی گانٹھوں کی برآمدات ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال اب تک سب سے زیادہ کپاس سندھ کے ضلع سانگھڑ کی جننگ فیکٹریوں میں پہنچی ہے، جو 12 لاکھ 9 ہزار گانٹھوں پر مشتمل ہے، جبکہ دوسرے نمبر پر پنجاب کے کاٹن بیلٹ ضلع بہاولنگر کی جننگ فیکٹریوں میں 5 لاکھ 47 ہزار گانٹھوں کی ترسیل ہوئی ہے۔ فی الوقت ملک میں 515 جننگ فیکٹریاں فعال ہیں۔