اسلام ٹائمز۔ امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہندو خاتون تلسی گبارڈ کو امریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں کا ڈائریکٹر مقرر کر دیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق 43 سالہ تلسی گبارڈ بطور ڈائریکٹر انٹیلیجنس امریکا کی 18 خفیہ ایجنسیوں کی نگرانی کریں گی۔تلسی گبارڈ کا بھارت سے کوئی رسمی تعلق بھی نہیں تاہم ان کی والدہ نے ہندو مذہب اختیار کیا تھا۔تلسی گبارڈ نے ہندوؤں کی مقدس کتاب بھگوت گیتا پر ہاتھ کر پارلیمنٹ کا حلف اٹھایا تھا۔ تلسی گبارڈ کے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے قریب تعلقات ہیں اور انہوں نے گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کے بعد نریندر مودی کو امریکی ویزا جاری کرنے پر پابندی کو بڑی غلطی قرار دیا تھا۔ امریکی انٹیلیجنس کی نئی ڈائریکٹر تلسی گبارڈ نے 2014ء میں مودی کی دعوت پر بھارت کا 15 روز کا دورہ کیا تھا اور بطور سرکاری مہمان اہم تقریبات میں شرکت کی تھی۔ ہندو انتہا پسند بھارتیہ جنتا پارٹی کے 100 سے زائد ارکان نے تلسی گبارڈ کو چندہ دیا تھا۔ تُلسی گبارڈ نے 20 سال امریکی فوج میں فرائض انجام دیے اور وہ عراق و کویت اور افریقہ میں بھی تعینات رہیں۔ 2024ء میں ری پبلکن پارٹی میں شامل ہونے سے پہلے انہوں نے اکتوبر 2022ء میں ڈیموکریٹک پارٹی کو چھوڑ دیا تھا۔
تلسی گبارڈ نے 2021ء میں بنگلا دیش میں ہندو اقلیت کے تحفظ کے لیے امریکی کانگریس میں قرارداد پیش کی اور پاکستان پر اسامہ بن لادن کو پناہ دینے کا الزام بھی عائد کیا تھا۔ یہ پوزیشن 11ستمبر2001ء کو امریکا پر حملوں کے بعد بنائی گئی تھی، اپنے آپ کو "کرما یوگی" کہلانے والی 43سالہ تلسی امریکی کانگریس میں پہلی ہندو ہونے کے ساتھ امریکن ساموا سے تعلق رکھنے والی پہلی رکن ہیں، ان کے والدین کا تعلق امریکا سے ہے۔ تلسی 2013ء سے 2021ء تک ہوائی پارلیمنٹ کی رکن رہیں۔ وہ چار بار رکن پارلیمنٹ رہ چکی ہیں اور 2020ء میں صدارتی انتخابات کے لیے امیدوار بھی تھیں تاہم انہیں خاطر خواہ حمایت نہ مل سکی اور انہوں نے اپنی امیدواری واپس لے لی تھی۔