اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد کی عدالت نے توشہ خانہ جعلی رسیدوں کے کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانتوں میں توسیع کر دی ہے۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے عمران خان کی چھ اور بشریٰ بی بی کی ایک درخواست ضمانت قبل از گرفتاری پر سماعت کی، تفتیشی افسر نے توشہ خانہ رسیدوں کی ویری فکیشن کیلئے وقت مانگ لیا،بشریٰ بی بی کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی گئی جبکہ عمران خان کو عدالتی حکم کے باوجود ویڈیو لنک سے پیش نہیں کیا گیا۔
عدالت نے 7 دسمبر تک عبوری ضمانت میں توسیع کر دی۔ یاد رہے کہ اس سے قبل جی ایچ کیو حملہ کیس میں نئی تفصیلات جمع کروا دی گئیں تھیں۔پولیس نے نیا انسپکشن نوٹ عدالت میں جمع کروایا، سانحہ 9 مئی کے جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت میں ہوئی تھی۔ جج امجد علی شاہ نے کیس کی سماعت کی، انسداد دہشت گردی عدالت میں سماعت کے دوران انسپکشن نوٹ کو ضمنی 1 کے فقرہ 44 کے طور پر پیش کیا گیا، یہ نوٹ جی ایچ کیو گیٹ کے اطراف 54 مقامات سے جمع کئے گئے شواہد کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے۔
انسپکشن نوٹ میں جی ایچ کیو کے باہر نصب آرمی لوگو سمیت فوجی جوان کے مجسمے کو توڑنے اور مشعل نما ڈنڈے پر آگ لگانے، ملزم حمزہ لطیف اور ملزم خادم حسین کی موقع سے گرفتاری کا ذکر بھی موجود ہے۔عدالت میں جمع کروائے گئے نوٹ میں کہا گیا ہے کہ جی ایچ کیو گیٹ پر حملے کے دوران راجہ بشارت اور خالد جدون کی قیادت میں 300 افراد نے پاک آرمی کے خلاف نعرے بازی اور گالم گلوچ کی، مسلح ملزمان ڈنڈوں، پتھروں، پٹرول بم سے لیس تھے، ملزمان نے راجہ بشارت، خالد جدون کے اشتعال دلانے پر جی ایچ کیو گیٹ پر دھاوا بولا۔
نوٹ میں کہا گیا کہ موقع پر موجود پولیس کے روکنے کے باوجود ملزمان مزاحمت کرتے ہوئے گیٹ توڑ کر اندر داخل ہوئے۔ ملزمان نے گیٹ کے اندر لگے بریکٹ فین، پلاسٹک کی کرسیاں توڑ دیں، سڑک پر ٹائر جلا کر، پٹرول بم مار کر آگ لگائی اور عوام میں خوف و ہراس پھیلایا۔ انسپکشن نوٹ میں ملزمان کی جی ایچ کیو گیٹ پر حملے کے دوران مختلف اطراف سے آمد اور ملزمان سے پی ٹی آئی جھنڈے، ٹوپیاں، پٹرول بم برآمد ہونے کا ذکر تھا۔