اسلام ٹائمز۔ پنجاب یونیورسٹی کے سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے طلباء پر طلبہ کے ایک گروہ نے حملہ کر دیا۔ ذرائع کے مطابق پہلے لڑائی کنٹین پر ہوئی، جہاں تین طلبہ کو پنجابی بولنے پر پشتون طلبہ نے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا۔ شام کے وقت شروع ہونیوالی لڑائی رات گئے ہاسٹل میں پہنچ گئی۔ جہاں ڈنڈا بردار نوجوانوں نے ہاسٹلز کے کمروں میں جا کر طلبہ کو تلاش کیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ زخمی طلباء کو طبی امداد کیلئے جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ پنجاب یونیورسٹی میں آئے روز کا تصادم طلبہ و طالبات کیلئے دردِ سر بن گیا، جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب پنجاب یونیورسٹی ایک مرتبہ پھر میدانِ جنگ بن گئی۔ رات گئے یونیورسٹی میں ڈنڈا بردار پورے ہوسٹلز میں گھومتے رہے۔ دو گروپوں میں تصادم کے نتیجہ میں متعدد طلباء زخمی بھی ہوئے۔ طلبہ گروپوں میں تصادم کا واقعہ یونیورسٹی ہوسٹلز میں پیش آیا۔
تصادم سے قبل ڈنڈا بردار نوجوان ہوسٹلز کے کمروں کو چیک کرتے اور سوئے ہوئے طلبہ کو پریشان کرتے رہے۔ پنجاب یونیورسٹی کی فضاء میں ڈر اور خوف کے باعث طلباء کمروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ طلباء نے الزام عائد کیا کہ یونیورسٹی گارڈ موقع سے غائب رہے، پولیس بھی ڈنڈا بردار جتھوں کے منتشر ہوئے کے بعد پہنچی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس اور انتظامیہ تصادم میں ملوث عناصر کیخلاف واضح حکمت عملی طے کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے یونیورسٹی کا ماحول خراب ہو رہا ہے۔ ادھر اسلامی جمعیت طلبہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پشتون اور دیگر قوم پرست یونیورسٹی کا ماحول خراب کر رہے ہیں۔ یونیورسٹی مادر علمی ہے، یہاں بدامنی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ قوم پرستوں کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے اور انہیں یونیورسٹی سے بے دخل کیا جائے۔