0
Saturday 5 Oct 2024 16:53

امریکی انتخابات اور سنجیدہ خدشات

امریکی انتخابات اور سنجیدہ خدشات
تحریر: اتوسا دیناریان

جوں جوں 2024ء کے امریکی صدارتی انتخابات قریب آرہے ہیں، اس کے پرامن ہونے کے خدشات واشنگٹن کے بہت سے عہدیداروں کے لیے ایک سنگین تشویش بن گئے ہیں، اس لیے امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی کہا ہے کہ انہیں انتخابات کے پرامن انعقاد پر شک ہے۔ جو بائیڈن، جو نومبر میں ہونے والے ملک کے صدارتی انتخابات سے دستبردار ہوگئے تھے، انہوں نے کہا ہے کہ "مجھے یقین ہے کہ انتخابات آزادانہ اور منصفانہ ہوں گے، لیکن مجھے نہیں معلوم کہ یہ پرامن ہوں گے یا نہیں۔" 2024ء کے امریکی صدارتی انتخابات 5 نومبر کو ہونے والے ہیں، جبکہ امریکہ میں اس کے انعقاد کے طریقے اور اس کی درستگی اور صحت کو لے کر اختلافات پائے جاتے ہیں اور بہت سے امریکی حکام اس کے انعقاد کے طریقے سے پریشان ہیں، جس کا ردعمل الیکشن میں شریک پارٹیوں اور ان کے حامیوں  میں دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ تشویش دراصل پچھلے امریکی انتخابات کے دوران پیش آنے والے واقعات کا نتیجہ ہے، جس نے جمہوریت کے بارے میں واشنگٹن کے کئی حکام کے دعووں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

6 جنوری 2021ء کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ یعنی الیکشن کے ناکام امیدوار نے اپنے سینکڑوں حامیوں کے ساتھ واشنگٹن میں تقریر کی، جس کے بعد یہ سینکڑوں حامیوں کانگریس کی عمارت پر چڑھ دوڑے۔ ٹرمپ نے 2020ء کے امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج کی تصدیق کا جائزہ لینے کے لیے کانگریس کے اجلاس کے دوران منعقد ہونے والی اس تقریر میں 15ویں بار انتخابات کی صحت اور قانونی حیثیت پر سوال اٹھایا۔ اس تقریر نے انتخابی نتائج کے بارے میں مظاہرین کے جوش میں اضافہ کیا اور کانگریس کی عمارت اور اس کے قبضے پر پرتشدد حملہ کیا۔ اس حملے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ یہ واقعہ امریکہ میں ایک ناقابل تردید مظہر کی علامت بن گیا، جو کہ قدامت پسندوں اور ڈیموکریٹس کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج اور امریکی معاشرے میں بڑھتا ہوا دو قطبی فرق ہے، جو ابھی تک جاری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے تجزیہ کاروں نے امریکہ میں خانہ جنگی کے انتہائی سنگین خطرے کے بارے میں بھی خبردار کیا ہے۔

اب، جیسے جیسے امریکی انتخابات کا وقت قریب آرہا ہے، انتخابات کے دنوں، نتائج اور ان کے بعد کے دنوں کے بارے میں انتباہات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ جیسا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے کچھ عرصہ قبل خبردار کیا تھا: ’’اگر ٹرمپ انتخاب میں ہار گیا تو مجھے قطعی طور پر یقین ہے کہ وہ انتخابات کے نتیجے کو قبول نہیں کریں گے۔" ٹرمپ نے پہلے کہا تھا کہ اگر امریکی صدارتی انتخابات میں ریپبلکن پارٹی ہار جاتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ انتخابی نتائج چوری ہوگئے ہیں اور اس سے خون کی ہولی شروع ہو جائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ اس خطرے نے امریکی حکام کو بہت پریشان کر دیا ہے۔ دوسری طرف ان حالات نے امریکہ میں کشیدگی کو بڑھا دیا ہے، اس لیے حال ہی میں ایک انتخابی ریلی میں ٹرمپ کو گولی مارنے کے واقعے کو امریکہ میں بڑھتے ہوئے سیاسی تشدد کی علامت سے تعبیر کیا گیا اور اب کچھ امریکی حکام بالواسطہ اور بلاواسطہ عوام کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے حکام کی کوشش ہے کہ اگر 6 جنوری 2021ء یا اس سے بھی بدتر واقعات دہرائے جاتے ہیں تو وہ اپنے آپ کو اس سے مبرا قرار دے سکیں۔ اس تناظر میں، ہم بعض امریکی حکام کی جانب سے دوسرے ممالک پر آئندہ انتخابات میں مداخلت کا الزام لگانے کی کوششوں کا ذکر کرسکتے ہیں۔ امریکی حکام نے اس سے قبل روس پر امریکہ کے انتخابی عمل میں مداخلت کا الزام لگایا تھا۔ جوں جوں انتخابات کا وقت قریب آرہا ہے، نہ صرف امریکی حکام کی جانب سے کسی بھی واقعے کو پیدا کرنے اور اس کا جواز فراہم کرنے کی کوششوں میں اضافہ ہوا ہے، وہاں ممکنہ واقعات سے نمٹنے کے لیے امریکی شہریوں کی ذہنی تیاری کے لیے بھی گراؤنڈ تیار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کے اعلیٰ عہدے دار،  حتی صدر مملکت انتخابات کے بعد ہونے والے واقعات اور انتخابات کے نتائج اور ان کی قبولیت پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے نظر آرہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ امریکی جمہوریت دن بہ دن دنیا کو ایک نیا چہرہ دکھا رہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 1164602
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش