0
Monday 2 Sep 2024 15:21

امریکہ کی ناکام اسٹریٹجی

امریکہ کی ناکام اسٹریٹجی
تحریر: احمد کاظم زادہ

حالیہ دنوں میں مغربی میڈیا اور انکے تھنک ٹینکس کی ایک بڑی تعداد  نے یمنی فوج کے خلاف صیہونی حکومت کی حمایت میں امریکی ڈھال کی ناکامی کا اعتراف کیا ہے اور امریکہ سے اس طرز عمل پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس کے نتائج سے  بھی خبردار کیا ہے۔ "وال اسٹریٹ جرنل" اخبار کے مطابق امریکی صدر "جو بائیڈن" کی خارجہ پالیسی میں واضح ناکامی کی ایک جہت "Sonion" جہاز میں دیکھی جا سکتی ہے، جو ان دنوں بحیرہ احمر میں آگ کی لپیٹ میں ہے  اور ہر کوئی اسے چھوڑ  کر جاچکا ہے۔ امریکی تھنک ٹینک "کوئنسی" کے جائزے کے مطابق بحیرہ احمر میں واشنگٹن کا نقطہ نظر ا "اسٹریٹجک  غلطی، غلط اندازہ اور غیر موثر ہے، جس پر نہ صرف بہت زیادہ لاگت آئی ہے بلکہ اس نے امریکی فوجیوں کی جانوں کو  بھی خطرے میں ڈال دیا ہے اسکے علاوہ یمن اور خطے کا عدم استحکام مزید بڑھنے کا خطرہ بھی اپنی جگہ پر موجود ہے۔

اس تھنک ٹینک کے نقطہ نظر سے، اس حکمت عملی کا پہلا مسئلہ یہ ہے کہ اس کا کوئی واضح سیاسی ہدف نہیں ہے اور یہ امریکی ٹیکس دہندگان پر بھاری بوجھ ہے۔ اس تھنک ٹینک کے مطابق نومبر 2023 سے اب تک یمنی مزاحمت نے بحیرہ احمر میں صیہونی بحری جہازوں پر تقریباً 200 ڈرون اور میزائل حملے کیے ہیں اور دو بحری جہازوں کو ڈبو یا ہے، اور اگر چہ امریکہ نے 150 ڈرون مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ ہر یمنی میزائل یا ڈرون کی قیمت تقریباً دو ہزار ڈالر ہے لیکن امریکہ یمنی میزائلوں کو مار گرانے کے لیے جن میزائلوں کا استعمال کرتا ہے ان پر امریکی ٹیکس دہندگان کو کروڑوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ کوئنسی تھنک ٹینک کے مطابق یمنی فوج کے حملوں کو روکنے میں نہ صرف امریکی حملے ناکام رہے بلکہ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ کی قیادت میں بحری اتحاد کے آغاز کے ساتھ ہی یمنی افواج کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

"ٹیلی گراف" اخبار نے یہ بھی کہا ہے کہ یمنی فوج کی کارروائیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکی اتحاد نہ صرف کامیاب نہیں ہوا بلکہ یہ کارروائیاں مزید تیز ہو گئی ہیں، نیز خطے میں امریکہ اور انگلینڈ کے کردار اور موجودگی میں کمی آئی ہے۔ اس اخبار کے مطابق، "خوشحالی کے محافظ" کے نام سے جانا جانے والا امریکی اتحاد اب بحیرہ احمر میں موجود نہیں ہے، اور صرف Aspides جہاز (بحیرہ احمر میں کارگو بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے یورپی یونین کے مشن کا عنوان) موجود ہیں، جنہیں فوجی حمایت کے مسئلے کا سامنا ہے۔ امریکی جریدے "قومی مفاد" نے بھی صیہونی حکومت اور امریکہ کے بحری جہازوں کے لیے بحیرہ احمر کو محفوظ بنانے میں امریکہ کی ناکامی کا حوالہ دیتے ہوئے چین سمیت بڑے خطرات سے نمٹنے میں امریکہ کی ناکامی کے بارے میں خبردار کیا ہے۔

گذشتہ مہینوں کے دوران یمنی فوج نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی قوم کی مزاحمت کی حمایت میں بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب میں مقبوضہ علاقوں کے لیے جانے والے متعدد صہیونی بحری جہازوں  کو نشانہ بنایا۔ یمنی فوج کے دستوں نے عہد کیا ہے کہ جب تک صیہونی حکومت غزہ پر اپنے حملے بند نہیں کرتی اس وقت تک اس حکومت کے جہازوں یا بحیرہ احمر میں مقبوضہ علاقوں کے لیے جانے والے بحری جہازوں پر حملے جاری رکھیں گے۔ یمنی فوج نے اس فریم ورک میں کامیاب کارروائیاں کی ہیں اور مقبوضہ علاقوں کی جنوبی بندرگاہوں کو بہت زیادہ اقتصادی نقصان پہنچایا ہے لیکن دوسری طرف جارح امریکی اور برطانوی اتحاد تمام تر جرائم کے باوجود صیہونی حکومت کے جرائم کی کھل کر حمایت کرتا ہے۔ امریکہ نے کئی بار یمن کی سرزمین پر یلغار کی ہے۔

اس اقدام نے نہ صرف غزہ اور مغربی کنارے میں صیہونی حکومت کے جرائم میں بلکہ یمن پر حملوں اور اس ملک کی اقتصادی ناکہ بندی کے نتیجے میں ہونے والے انسانی المیوں میں بھی امریکہ اور انگلستان کو ملوث کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کی طرف سے رپورٹ کردہ اعداد و شمار کے مطابق یمن میں بے گھر ہونے والے ہزاروں خاندان، جن میں سے اکثر سرکاری اور غیر سرکاری پناہ گاہوں رہتے ہیں، اب اپنی روزمرہ کی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل نہیں ہیں۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے کہا: یمن میں 18 ملین سے زیادہ افراد جن میں 4.5 ملین بے گھر افراد بھی شامل ہیں، فوری انسانی امداد کے محتاج ہیں۔ گزشتہ ہفتے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے یمن میں ہیضے کی وباء سے 668 افراد کی ہلاکت کا اعلان کیا تھا۔ 2024 کے آغاز سے اب تک اس بیماری کے 172 ہزار سے زیادہ مشتبہ کیسز کا اعلان کیا جا چکا ہے۔ امریکہ اور انگلستان نے کئی بار یمن پر حملہ کرکے اس ملک کو غزہ کی حمایت سے باز رکھنے کی کوشش کی ہے لیکن ان حملوں سے یمن کے مزاحمتی عوام کے عزم پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے اور صیہونی اہداف پر انصار اللہ کے حملے جاری ہیں۔

"الاخبار" اخبار کے ساتھ گفتگو میں باخبر عسکری ذرائع نے پیش گوئی کی ہے کہ صیہونی حکومت کے بحیرہ روم میں گیس کے پلیٹ فارمز اور فیلڈز، تیل و گیس کے ذخائر اور مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں بالخصوص "حیفا" اور "اسدود" کی بندرگاہوں کی تمام تفصیلات  یمنی مزاحمت کے پاس موجود ہیں۔ ان ذرائع کے مطابق یمن نے صیہونی حکومت کی گہرائی میں جاکر سٹریٹجک اہداف کی نگرانی اور شناخت کا کام مکمل کر لیا ہے اور الحدیدہ بندرگاہ پر حملے کی  سزا یقینی ہے۔

کہا جاتا ہے کہ الحدیدہ بندرگاہ پر صیہونی حکومت کی جارحیت کا جواب یمنی مسلح افواج کی طرف سے آزادانہ طور پر انجام دیا جاتا ہے، لیکن  اسماعیل ہنیہ اور فواد شکر کے قتل کے اجتماعی ردعمل کے لیے  فلسطین کی اسلامی مزاحمتی جماعتیں ملکر منصوبہ بندی کرتی ہیں  اس بنا پر مبصرین کے مطابق اگر غزہ اور مغربی کنارے میں صیہونی حکومت کے حملے بند نہ ہوئے اور امریکی حمایت جاری رہی تو اس حکومت کو ہر آئے دن نئے نئے جھٹکے لگیں گے۔
خبر کا کوڈ : 1157671
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش