0
Saturday 17 Aug 2024 15:14

مغربی دنیا میں اسرائیل کی حمایت کیوں؟

مغربی دنیا میں اسرائیل کی حمایت کیوں؟
تحریر: سید اسد عباس

اس سوال کا سادہ اور مختصر جواب ہے "اوینجیلیکل مسیحیت" کی وجہ سے۔ میری طرح یقینا آپ بھی حیران ہوئے ہوں گے کہ اسرائیل کی مغربی دنیا میں حمایت بالخصوص حکومتوں کی جانب سے اندھی حمایت کا سبب اوینجیلیکل مسیحیت کیسے ہو سکتی ہے، اسرائیلی یہودی ہیں اور مغربی دنیا کے مسیحی ان کی حمایت کیونکر کریں گے۔ ہم میں سے اکثر احباب کا یہ خیال ہے کہ امریکا میں یہودی لابی کا بہت اثر و رسوخ ہے جس کے سبب امریکا، یورپی ممالک اسرائیل کے ہر جرم کی پردہ پوشی کرتے ہیں، اس کی اندھی حمایت کرتے ہیں، اس کے خلاف اقوام متحدہ کی ہر قرارداد کو ویٹو کرتے ہیں۔ یقینا امریکا میں یہودی لابی مضبوط ہے تاہم اتنی بھی مضبوط نہیں کہ امریکا اور یورپی ممالک کے پالیسی ساز اداروں پر اس حد تک اثر انداز ہو سکے کہ ان کو اندھا، بہرہ اور گونگا کردے۔ یہ بنیادی طور پر اوینجیلیکل مسیحیت ہے جو ان سب کاموں کے پیچھے ہے۔ ان کو صہیونی مسیحی بھی کہا جاتا ہے۔

یہ مسیحی دیگر مسیحیوں کی مانند حضرت عیسیؑ کو اللہ کا نبی مانتے ہیں، تثلیث کے قائل ہیں، بائبل پر ایمان رکھتے ہیں، حضرت عیسی علیہ السلام کے دوبارہ لوٹ آنے پر یقین رکھتے ہیں تاہم ان کی امتیازی خصوصیت ظہور حضرت مسیح علیہ السلام کے لیے زمینہ سازی ہے۔ اوینجیلیکلز کا ماننا ہے کہ بائبل کے مطابق فلسطین کی سرزمین یہودیوں کی زمین ہے اور جب تک یہ سرزمین مکمل طور پر یہودیوں کے اختیار میں نہیں آئے گی اس وقت تک حضرت عیسی علیہ السلام کا ظہور نہیں ہوگا۔ اوینجیلیکلز کا کہنا ہے کہ جب یہودی اس سرزمین پر مکمل طور پر حاکم ہو جائیں گے تو ان کے خلاف ایک بڑی جنگ کا آغاز ہوگا جس میں بہت سی اقوام ان پر حملہ آور ہوں گی جن میں فارس یعنی ایران، ایتھوپیا اور میگاگ کی قوم شامل ہیں۔ میگاگ اوینجیلیکلز کے مطابق روس کا علاقہ ہے اور گاگ ان کے سربراہ کا نام ہے۔ گاگ میگاگ کو اسلامی متون میں یاجوج ماجوج کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

اوینجلیکز کے مطابق گاگ میگاگ اور مذکورہ بالا اقوام کے اسرائیل پر حملے کے بعد حضرت عیسی علیہ السلام کا ظہور ہوگا۔ اس جنگ میں دو تہائی یہودی مار دیئے جائیں گے اور باقی بچ جانے والی یہودی حضرت عیسیؑ کے ہاتھوں پر مسیحیت قبول کریں گے۔ لہذا اس کے لیے ضروری ہے کہ مسیحی زمینہ سازی کریں۔ ہر وہ کام کیا جائے جو حضرت مسیح علیہ السلام کے ظہور کو قریب تر کردے۔ اسرائیل کی حمایت ان کاموں میں سے ایک ہے۔ ستر ملین کے قریب امریکی اوینجیلیکلز اسرائیل کی مختلف طریقوں سے مدد کرتے ہیں جس میں سیاسی حمایت، مالی مدد، تکنیکی مدد، یہودیوں کی آبادکاری جیسے امور شامل ہیں۔ 2016ء کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں اوینجیلکل عیسائیوں کی تعداد 619 ملین ہے اور ان کی سب سے بڑی آبادی امریکا میں رہتی ہے۔ ان کی دیگر بڑی آبادی شمال مغربی یورپ میں آباد ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ ان ممالک میں کبھی بھی فلسطین کی حمایت میں لوگ آواز بلند نہیں کرتے، ان ممالک کی حکومتیں اسرائیل کی حمایت کرتی ہیں۔ اوینجیلیکلز اپنے معاشروں میں بہت زیادہ سیاسی اثرو رسوخ رکھتے ہیں۔ ان کے ووٹوں سے منتخب ہونے والا نمائندہ کبھی بھی اسرائیل کی مخالفت نہیں کر سکتا۔ آپ شاید یہ سن کر حیران ہوں کہ امریکی صدر جان ایف کینیڈی، جوزف بائیڈن کے علاوہ تمام صدور اوینجیلیکلز تھے۔ امریکی افواج میں افسران اور فوجیوں کی ایک بڑی تعداد اوینجیلیکل مسیحیوں پر مشتمل ہے۔ ہم نے اکثر بڑے بڑے موٹر سائیکلوں پر بڑی بڑی موچھوں والے امریکیوں کو گھومتے ہوئے دیکھا ہوگا یہ لوگ "اوینجیلیکل وارئیرز" ہیں جو حضرت مسیح علیہ السلام کے ظہور کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔

یہ موٹر سائیکل سوار خود کو آخری جنگ کے لیے تیار رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اب حضرت مسیح علیہ السلام نے رحمت بن کر نہیں آنا بلکہ انہوں نے عدالت قائم کرنی ہے اور اس عدالت کے قیام کے لیے جنگ ضروری ہے۔ ہر چیز کی بنیاد دینی متون ہیں، بائیبل میں موجود پیشینگوئیاں ہیں۔ ان پیشینگوئیوں کے مطابق لوگوں نے ٹائم لائنز بنائی ہوئی ہیں۔ صدر ٹرمپ ایک اوینجیلیکل مسیحی ہیں اور ان کا یروشلم کو اسرائیل کا دارلخلافہ قرار دینا اوینجیلیکل مسیحیت کے تحت تھا۔ امریکا میں موجود اوینجیلیکل مسیحیوں کا سب سے بڑا چرچ جس کے ممبران کی تعداد تقریبا 10 ملین ہے نے CUFI کے نام سے ایک تنظیم قائم کر رکھی ہے۔ Cristian United for Israel مسیحیوں کی تنظیم کا نام ہے جو اسرائیلیوں کی سیاسی، مالی، وسائل کے لحاظ سے مدد کرتی ہے۔

اس تنظیم کے وائٹ ہاؤس، کانگریس، پینٹاگان ہر جگہ اثرات ہیں۔ جسے بھی حکومت میں آنا ہو وہ اس تنظیم کے چرنوں کو چھوتا ہے تبھی اسے اقتدار میسر آتا ہے۔ کیسے ممکن ہے کہ کوئی امریکی صدر یا ایوان نمائندگان کا کوئی فرد اس تنظیم کے عقائد کے خلاف کوئی فیصلہ کرے اور یہ سب مذہبی جذبے کے تحت انجام دیا جارہا ہے۔ یہ سب حضرت عیسی علیہ السلام کی آمد کی تیاریاں ہیں۔ ظہور کی زمینہ سازی ہے۔ یہودی بھی مسایا کے ظہور کی زمینہ سازی کے لیے فلسطین پر قابض ہوئے۔ اس زمینہ سازی کے ماحول اور اس کے پیچھے موجود مذہبی متون کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 1154491
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش