0
Monday 12 Aug 2024 10:23

اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ نہ رُک سکا

اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ نہ رُک سکا
تحریر: تصور حسین شہزاد

اسرائیلی فوج نے درندگی کی انتہاء کرتے ہوئے نماز پڑھتے فلسطینیوں پر ہزاروں پاؤنڈ وزنی بم گرا دیئے، جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 100 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ عرب میڈیا کے مطابق شمالی غزہ کے علاقے الدرج میں پناہ گزین کیمپ میں قائم سکول میں 250 کے قریب فلسطینی نماز فجر ادا کر رہے تھے، کہ اسرائیل نے ان پر بم برسا دیئے، میزائلوں کے حملے میں 100 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج نے سکول پر تین میزائل گرائے، ہر بم کا وزن 2 ہزار پاؤنڈ تھا، اسرائیلی حملے کا نشانہ بننے والے سکول میں بے گھر فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی تھی۔ محمود بصل نے اس واقعے کو ایک ہولناک قتل عام قرار دیا، جس میں متعدد لاشوں میں آگ لگ گئی، موجود عملہ جاں بحق ہونیوالوں کی لاشوں اور زخمیوں کو نکالنے کے لیے آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے۔

اس حوالے سے اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ سکول حماس کا ہیڈ کوارٹر تھا جبکہ غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے جان بوجھ کر سکول کو نشانہ بنایا، فلسطینی مزاحمتی تنظیم اسلامی جہاد نے الدرج کے سکول پر اسرائیلی بمباری کو مکمل طور پر جنگی جرم قرار دیدیا۔ ادھر قطر، مصر اور امریکا نے اسرائیل اور حماس کو جنگ بندی کیلئے نئی تجویز پیش کر دی ہے، غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے تجویز پر مذاکرات کیلئے حامی بھرلی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ 15 اگست کو اسرائیلی وفد مذاکرات میں شرکت کرے گا۔ تینوں ملکوں کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 15 اگست سے مذاکرات شروع کریں، جو دوحا یا قاہرہ میں ہوسکتے ہیں، اب کسی فریق کی طرف سے عذر پیش کرنے کی ضرورت نہیں۔ قطر، مصر اور امریکا، اسرائیل اور حماس پر 15 اگست سے جنگ بندی مذاکرات شروع کرنے پر دباؤ ڈال رہے ہیں، تاہم فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے اس حوالے سے کسی قسم کا تبصرہ نہیں کیا۔ دوسری طرف امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ ہتھیاروں اور جنگی ساز و سامان کی خریداری کیلئے امریکا کی جانب سے جلد ہی اسرائیل کو 3.5 ارب ڈالر جاری کرنے کا امکان ہے۔

برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو آئندہ کچھ ماہ میں رقم جاری کر دی جائے گی، جبکہ امریکی کانگریس پہلے ہی رقم کی منظوری دے چکی ہے، اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالل سموٹریچ کی جانب سے جنگ سے تباہ حال غزہ کے شہریوں پر بھوک مسلط کرنے سے متعلق متنازع بیان کی اقوام متحدہ سمیت مختلف ممالک کی جانب سے مذمت کی گئی۔ اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالل سموٹریچ نے دو روز قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ قیدیوں کی واپسی تک غزہ کے شہریوں کو بھوکا رکھنا منصفانہ اور اخلاقی ہوسکتا ہے، مگر دنیا میں کوئی بھی ہمیں 20 لاکھ لوگوں کو بھوکا مارنے کی اجازت نہیں دے گا۔ اسرائیلی وزیر خزانہ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا کہ جنگی مقاصد کیلئے شہریوں کو بھوک سے مارنا جرم ہے، معصوم شہریوں کیخلاف نفرت انگیز بیانات کی مذمت کرتے ہیں، ایسے بیانات پر قانون کے مطابق سزا دی جانی چاہیئے۔

فسلطینی وزارت خارجہ نے جرائم کی عالمی عدالت سے مطالبہ کیا کہ نسل کشی کی پالیسی کی حمایت پر اسرائیلی وزیر خزانہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔ آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ نے بھی اسرائیلی وزیر خزانہ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کو جان بوجھ کر بھوکا رکھنا جنگی جرم ہے، جبکہ فرانسسیسی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیر خزانہ کا بیان قابل مذمت ہے۔ سربراہ یورپی یونین خارجہ پالیسی جوزف بورل نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی وزیر کا بیان بین الاقوامی قانون اور انسانیت کے بنیادی اصولوں کی توہین ہے جبکہ برطانوی سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ اسرائیلی حکومت اپنے وزیر خزانہ کے بیان کی مذمت کرے گی اور اسے واپس لے گی۔ ادھر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے فلسطین میں سکول پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعظم نے حملے میں شہید ہونیوالوں کے بلندی درجات کی دعا اور ان کے خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے اپنی سفاکانہ کارروائیوں کی تمام حدیں پار کر دیں، سکول کے بچوں پر حملہ کھلی جارحیت ہے، اس طرح کی بربریت کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ شہباز شریف نے کہا کہ عالمی برادری بشمول اقوام متحدہ اسرائیل کی سفاکیت کو روکنے کیلئے عملی اقدامات کرے، ہم ایک بار پھر اپنا مطالبہ دہراتے ہیں کہ فلسطینیوں کی نسل کشی اور جنگی جرائم پر اسرائیلی قیادت اور سکیورٹی فورسز کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ اسرائیل کو اس کی ظالمانہ کارروائیوں کی کڑی سزا دی جائے، اسرائیل کیخلاف عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کروایا جائے، پاکستان ہر محاذ پر اپنے فلسطینی بہنوں اور بھائیوں کی اخلاقی و سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔

اسرائیل نے تمام اخلاقی و جنگی قوانین اور قدریں پامال کر دی ہیں۔ وہ اقوام متحدہ کو خاطر میں لا رہا ہے اور نہ اس سے عالمی عدالت انصاف کو کوئی اہمیت دی ہے۔ پوری دنیا اس کے جنگی جرائم کی مذمت کر رہی ہے۔ سوائے امریکہ و برطانیہ کے، تو ایسی صورت میں امت مسلمہ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، ہمیں امتِ محمدیہ بن کر جسد واحد کے درد کو محسوس کرنا ہوگا، آج فلسطین کے عوام جس کرب سے گزر رہے ہیں یقیقناً یہ آزمایش کا وقت کل کسی اور پر بھی آسکتا ہے۔ اس لئے پوری امت کو مشترکہ طور پر ہم آواز ہوکر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے فلسطین کی آزادی کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 1153438
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش