اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی فضاء پر حزب اللہ کے جاسوسی طیاروں کی پروازوں کے بارے میں خطاب کرتے ہوئے حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ ہمارے ڈرون طیارے نے لبنان سے اسرائیلی ناقابل تسخیر بارڈر کو کراس کرکے سینکڑوں کلومیٹر دشمن کی سرزمین کے اندر جا کر دشمن کے علاقے کی مکمل چھان بین کی اور اہم معلومات ارسال کیں، یہاں تک کہ دشمن نے اسے مار گرایا۔ انہوں نے کہا کہ جاسوسی ڈرون طیارے کی یہ پروازیں نہ پہلی ہیں اور نہ ہی یہ آخری ہونگی۔ انکا کہنا تھا کہ ہم نے اس آپریشن کا نام ایک شہید کے نام پر ایوب رکھا ہے اور ساتھ ہی حضرت ایوب (ع) کا نام بھی جو صبر اور برداشت اور استقامت کی علامت ہے، اس میں شامل حال ہے، پس اس آپریشن کا نام شہید ایوب حسین کے نام پر رکھا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈرون طیارہ ایرانی ساخت ہے، جسے حزب اللہ کے ماہرین نے اپنی ضرورت کے مطابق ڈیزائن کیا ہے، اس طیارے نے اسرائیل کی تمام بارڈرز سکیورٹی اور ریڈارز کو چکما دیا اور اپنی مہم پوری کی، لیکن اسرائیلی اپنی عوام سے جھوٹ بول رہے ہیں کہ اسے وقت سے پہلے ہی گرا دیا گیا۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنی طاقت کا کچھ حصہ منظر عام پر لائے ہیں لیکن اس کا بڑا حصہ ابھی پوشیدہ ہے، جو کسی بھی وقت سرپرائز کے طور پر سامنے آئے گا، یہ ہم اسرائیل پر چھوڑتے ہیں کہ وہ اس گرائے گئے طیارے کو پرکھیں اور ہماری ٹیکنالوجیکل ترقی کا اندازہ لگالیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ آپریشن حزب اللہ کے جوانوں کی سائنسی ترقی اور پیشرفت کی ایک بڑی دلیل ہے، جو اس طیارے کو لبنان سے کنٹرول کر رہے تھے۔ انکا کہنا تھا کہ یہ اسرائیل کی ان فضائی خلاف ورزیوں کا جواب ہے جو وہ لبنان کی فضائی حدود کے خلاف ہمیشہ سے کرتا آیا ہے، ہم یہ حق محفوظ رکھتے ہیں کہ اس کا جواب دیں اور انشاءاللہ ہم آئندہ جب بھی، جہاں پر بھی چاہیں، اس طیارے کو بھیج دینگے، یہاں تک کہ یہ اسرائیل کے دور دراز جزائر تک پرواز کرے گا اور اسرائیلی جھنڈے کے اوپر سے گذرے گا۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ہم اپنے ان جوانوں کے شکر گذار ہیں، جو شب و روز اس قسم کے مشن پر محنت کر رہے ہیں، میں یہاں ایک اور بات بتا دوں ہمارے جوان لبنانی حالات کے تحت شعاع نہیں جاتے، بلکہ ہمیشہ حالات کیسے بھی ہوں، اپنے کاموں کو جاری رکھتے ہیں، سوچتے ہیں، پلاننگ کرتے ہیں اور دشمن پر نظر رکھتے ہیں۔
دیگر ذرائع کے مطابق سید حسن نصراللہ نے المنار ٹیلی وژن کو بتایا یہ ڈرون ایران میں بنایا گیا اور اس نے اسرائیل کے حساس مقامات پر پرواز کی۔ اسرائیلی جنگی جہازوں نے صحرائے نیگیو کے شمال میں اس جہاز کو مار گرایا تھا۔ سید حسن نصراللہ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ فلسطین کی فضائی حدود میں پرواز کے لیے استعمال ہونے والے اس ڈرون کے پرزے تو ایران میں بنائے گئے، لیکن اسے جوڑا لبنان میں گیا تھا۔ مصر میں بی بی سی کے نامہ نگار جان لیئن کا کہنا ہے کہ سید حسن نصراللہ کا یہ بیان ان کی تنظیم کے ساتھ ایران کی فوجی معاونت کا ایک نادر حوالہ ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ کا کہنا تھا "ایک جاسوس طیارہ لبنان کی حدود سے بھیجا گیا، جو سمندر پر سینکڑوں کلومیٹر کا سفر کرکے دشمن کی سرحدیں عبور کرتا ہوا مقبوضہ فلسطین میں داخل ہوا۔"
نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سید حسن نصراللہ نے اسرائیل کے حساس مقامات کا ذکر بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا "لبنان اور خطے میں کسی بھی مزاحمتی تحریک کا ایسی فضائی صلاحیت حاصل کرنا تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔" دو ہزار چھ میں حزب اللہ کی جانب اسرائیل سے جنگ کے دوران کئے جانے والے ڈرون حملے کا حوالہ دیتے ہوئے حزب اللہ کے سربراہ نے کہا ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا اور یہ آخری مرتبہ بھی نہیں ہوگا۔ ہم اسرائیل کے ہر علاقے تک جاسکتے ہیں۔"
ادھر اسرائیلی وزیرِاعظم نے کہا ہے کہ اسرائیل اپنی سرحدوں کا دفاع کرنے کے لیے پر عزم ہے۔ "جس طرح ہم نے گذشتہ ہفتے حزب اللہ کی جانب سے حملے کا دفاع کیا، اسی طرح ہم تمام خطرات سے سختی سے نمٹیں گے۔" یہ پہلی مرتبہ ہے کہ انہوں نے اس واقعے کے لیے حزب اللہ کو موردِ الزام ٹھہرایا ہے۔ یہ تیسری مرتبہ ہے کہ حزب اللہ کے نامعلوم طیارے اسرائیلی فضاؤں میں پرواز کرتے پائے گئے۔ ڈرون کا یہ واقعہ اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے اشاروں کے بعد پیش آیا ہے۔