0
Monday 13 Jan 2025 13:12

ڈاکوؤں کو پولیس اور پیپلز پارٹی کے وڈیروں کی مکمل سرپرستی حاصل ہے، علامہ مقصود ڈومکی

ڈاکوؤں کو پولیس اور پیپلز پارٹی کے وڈیروں کی مکمل سرپرستی حاصل ہے، علامہ مقصود ڈومکی
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ ہر سال سندھ کے مختلف اضلاع سے سینکڑوں لوگ اغواء ہو رہے ہیں۔ ڈاکو راج کے خلاف کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ کچے کے ڈاکو پکے کے ڈاکوؤں کی سرپرستی میں معصوم شہریوں کو اغواء کرکے بھاری رقم تاوان وصول کر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے منتخب نمائندے ڈاکو راج کی سرپرستی کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں جماعت اسلامی سندھ کے زیر اہتمام بدامنی، اغواء برائے تاوان اور ڈاکو راج کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ سندھ کے اضلاع کشمور، شکارپور، جیکب آباد، گھوٹکی و دیگر اضلاع میں امن و امان کی ابتر صورتحال چوری، ڈکیتی اور اغواء برائے تاوان کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر ہمیں شدید تشویش ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ آج بھی کچے کے ڈاکو پکے کے ڈاکوؤں کی سرپرستی میں معصوم شہریوں کو اغواء کرکے بھاری رقم تاوان وصول کر رہے ہیں۔ اس گھناؤنے کاروبار میں پولیس اور پیپلز پارٹی کے وڈیروں کی انہیں مکمل سرپرستی حاصل ہے۔ یہی سبب ہے کہ آپریشن کے بار بار اعلان کے باوجود آج تک ڈاکوؤں کے خلاف کوئی آپریشن نہیں ہوا۔ بلکہ پولیس ایک طرف ڈاکوؤں سے اپنا حصہ وصول کرتی ہے، تو دوسری طرف آپریشن کے نام پر آنے والے فنڈز کی بندر بانٹ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے منتخب ایم پی ایز اور ایم این ایز نے چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے اور کبھی انہوں نے اس مسئلے کے خلاف اسمبلی سمیت کسی فورم پر کوئی آواز بلند نہیں کی۔ جو ان کے شریک جرم ہونے کے لئے سب سے بڑا ثبوت ہے۔ جیکب آباد میں پولیس چیکنگ کے دوران شکار پور سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی کے صوبائی مشیر کی گاڑی سے بھاری اسلحہ برآمد ہوا، جو ڈاکوؤں کے لئے لے جایا جا رہا تھا۔ جبکہ ایس ایس پی شکارپور کی رپورٹ میں واضح طور پر پیپلز پارٹی کے ان منتخب نمائندوں کا ذکر ملتا ہے جو ڈاکو راج کی سرپرستی کرتے ہیں۔

ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ مجھے حکومت سے زیادہ حزب اختلاف کے رہنماؤں اور سندھ کی سیاسی، سماجی اور مذہبی قیادت کی خاموشی پر تعجب ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سندھ کی سیاسی، مذہبی اور قوم پرست قیادت مل کر بدامنی اغواء برائے تاوان اور ڈاکو راج کے خلاف بھرپور تحریک کا اغاز کریں۔ اس سلسلے میں کراچی جو سندھ کا دارالحکومت ہے میں موثر احتجاج ہونا چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال میرا بھانجا عاطف علی ڈومکی اغواء ہوا۔ جبکہ پچھلے ہفتے میرا ایک عزیز میر ہزار خان ڈومکی کندکوٹ سے آتے ہوئے تنگوانی کے مقام پر اغواء کیا گیا ہے۔ جو اس وقت بھی ڈاکوؤں کی تحویل میں ہے۔ ہر ہفتہ ایک درجن کے حساب سے لوگ اغواء ہو رہے ہیں۔ جبکہ ہر سال سینکڑوں لوگ اغواء ہو رہے ہیں اور کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 1184070
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش