اسلام ٹائمز۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے دورے کا مقصد ایک پروپیگنڈہ مشق کے سوا کچھ نہیں جس کا مقصد خطے میں سنگین زمینی حقائق کے بارے میں عالمی برادری کو گمراہ کرنا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس دورے کو متنازعہ علاقے میں بھارت کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور جابرانہ پالیسیوں پر پردہ ڈالتے ہوئے کشمیر میں سب کچھ معمول کے مطابق دکھانے کی کوشش کرنا ہے۔ کشمیری عوام کی جائز امنگوں کو پورا کرنے کے بجائے، مودی اپنے نام نہاد دورے کے ذریعے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کا باعث بن رہا ہے۔ سخت پابندیوں، بڑھتی ہوئی تلاشی مہم، گرفتاریوں اور بھاری ناکہ بندیوں کے ساتھ، اس دورے نے اس تاثر کو مزید تقویت بخشی ہے کہ بھارت اپنے فوجی قبضے کو مزید مستحکم کرنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ دورہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ حکومت کے کشمیر مخالف ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے کیا گیا ہے، اس حکومت نے بربریت کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں اور وہ اپنے توسیع پسندانہ اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے خطے کی آبادی کو تبدیل کرنے پر تلی ہوئی یے۔ ادھر مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے منصوبوں کی بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی کے طور پر بڑے پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے۔ مقامی آبادی سے صلاح مشورے کے بغیر شروع کیے گئے ان منصوبوں نے جبر اور پسماندگی کے سنگین خدشات کو جنم دیا ہے اور اس علاقے کی پہلے سے مظلوم آبادی کو مزید الگ تھلگ کر دیا ہے۔ تمام منصوبوں خاص کر Z-Morh ٹنل کا ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کے ذریعہ افتتاح کیا جائے گا، کو فوجی مرکز کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو کہ علاقے کی حقیقی ترقیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے بجائے ہندوستانی مسلح افواج کی نقل و حرکت کو بڑھانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے شفافیت، جوابدہی، اور کمیونٹی کی شمولیت کے فقدان پر تنقید کی ہے، جو نہ صرف جمہوری حکمرانی کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتی ہے بلکہ متنازعہ علاقوں میں مقامی آبادی کے حقوق اور معاش کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کی بھی خلاف ورزی کرتی ہے۔ مقامی لوگ ان منصوبوں کو مقبوضہ کشمیر کے عوام کو فائدہ پہنچانے کے بجائے بھارت کے فوجی مفادات کوآگے بڑھانے کی ایک کوشش کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔