اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع لکی مروت میں جوہری توانائی کے ایک منصوبے پر کام کرنے والے باقی ملازمین کی بازیابی کے لیے سکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے۔ اس واقعہ کا مقدمہ نامعلوم شر پسندوں کے خلاف درج کر لیا گیا ہے۔ بنوں ریجن کے پولیس افسر عمران شاہد نے غیر ملکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ آج صبح سویرے ان ملازمین کی بازیابی کے لیے دوبارہ آپریشن شروع کر دیا گیا جس میں تمام وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کل رات آٹھ ملازمین کو بازیاب کر لیا گیا تھا اور اب باقی نو کی بازیابی کے لیے بھرپور کوششیں جاری ہیں۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع لکی مروت کے علاقے قبول خیل میں مسلح افراد کی جانب سے اغوا کیے جانے والے اٹامک انرجی کمیشن کے 16 ملازمین میں سے آٹھ کو بازیاب کروا لیا گیا تھا جبکہ دیگر افراد کی بازیابی کے لیے سکیورٹی فورسز کا علاقے میں آپریشن جاری ہے۔ لکی مروت میں جوہری توانائی میں کام کرنے والے ان ملازمین کو گزشتہ روز اس وقت نامعلوم افراد نے گاڑی سے اتار کر اغوا کر لیا تھا جب یہ ڈیوٹی کے لیے قبول خیل فیکٹری جا رہے تھے۔
لکی مروت پولیس کے مطابق بازیاب کروائے گئے آٹھ افراد میں سے تین افراد زخمی ہیں جنھیں سول ہسپتال لکی مروت منتقل کر دیا گیا ہے۔ مغویوں کا تعلق لکی مروت اور قریبی علاقوں سے بتایا گیا ہے۔ پولیس حکام نے بتایا ہے کہ اغوا کی یہ واردات کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ٹیپو گل گروپ کی ہو سکتی ہے۔ اس حوالے سے جمعہ کے روز پولیس افسر عمران شاہد نے بی بی سی کو بتایا کہ ان ملازمین کی بحفاظت بازیابی کے لیے آپریشن جاری ہے۔ کی مروت میں آج اس بارے میں ایک جرگہ بلایا گیا ہے جس میں مقررین نے لکی میں امن کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔ مقررین نے کہا ہے کہ منتخب اراکین کی ایک کمیٹی قائم جائے تاکہ وزیر اعلی سے ملاقات کر کے اپنے تحفظات سے انھیں آگاہ کیا جا سکے۔ سکول گراؤنڈ دلوخیل میں ابا شہدخیل قومی جرگہ میں علاقے کے عمائدین اور منتخب اراکین شریک ہیں۔ ان میں پی ٹی آئی کے ایم پی اے جوہر محمد، سابق ایم این اے کرنل ریٹائرڈ ڈاکٹر امیر اللہ مروت اور دیگر جماعتوں کے رہنما شریک ہیں۔