اسلام ٹائمز۔ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان نےکہا ہےکہ ملک کے کئی علاقوں میں کتوں، گدھوں اور مینڈک کا گوشت فروخت ہوتا ہے، رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بیچا جانے والا 78 فیصد دودھ کیمیکل ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نیشنل فوڈ سکیورٹی کا سید مسرور احسن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔ اجلاس میں یورپی یونین کو باسمتی چاول کی برآمد میں بد انتظامی کے مسائل زیر بحث آئے۔ حکام فوڈ سکیورٹی نے بتایا کہ 2024ء تک یورپی یونین کو چاول کی 10 ہزار 300 کھیپ بھیجیں، پاکستان کی چاول کی 107 کھیپ پر یورپی یونین نے اعتراض اٹھایا، ایف آئی اے نے چاول ایکسپورٹ میں بدانتظامی کے خلاف 17 ایف آئی آر کیں، یہ تمام ایف آئی آرز ملوث افسران اور ملازمین کے خلاف درج کی گئیں۔
حکام فوڈ سکیورٹی کا کہنا تھا کہ 17 میں سے 11 ملزمان گرفتار ہیں، 2 اشتہاری اور 4 ضمانت پر ہیں، یورپی یونین اعتراض کے بعد کھیپ واپس بھیج دیتی ہے یا وارننگ دیتی ہے۔ سینیٹر ایمل ولی کا کہنا تھا کہ جو کھیپ اوکے کرکے روانہ کی جاتی ہیں تو پھر فنگس کیوں لگ جاتی ہے؟ پاکستان میں پلاسٹک کے چاول بھی بیچے جاتے ہیں۔ سینیٹر دنیش کمار کا کہنا تھا کہ قوم جو چاول کھا رہی ہے اس کو چیک کرنےکا کوئی میکانزم نہیں ہے۔ سینیٹر ایمل ولی کا مزید کہنا تھا کہ ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں جتنا دودھ بیچا جاتا ہے اتنا ہے ہی نہیں، بیچے جانے والے دودھ کے مقابلے میں پیداوار صرف 22 فیصد ہے، پاکستان میں بیچا جانے والا 78 فیصد دودھ کیمیکل ہے، کئی علاقوں میں کتوں ،گدھوں اور مینڈک کا گوشت فروخت ہوتا ہے۔