اسلام ٹائمز۔ غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کے ڈائریکٹر "منبر البرش" نے خبر دی کہ صیہونی رژیم نے مریضوں اور طبی عملے کو زبردستی باہر نکال کر کمال عدوان ہسپتال کو آگ لگا دی۔ صیہونی فوجیوں نے وحشتناک جرائم کا ارتکاب کرتے ہوئے اسی ہسپتال کے گرد 5 طبی اراکین سمیت 50 فلسطینیوں کو شہید کر کے ہسپتال کو آگ لگا دی۔ جس کے بارے میں غزہ کی وزارت صحت نے اعلان کیا کہ صیہونی فوجیوں نے مذکورہ ہسپتال کا مکمل محاصرہ کر لیا اور OTC، LAB و EMERGENCY WARD کو مکمل طور پر جلا کر راکھ کر دیا۔ وزارت صحت نے مزید کہا کہ قابض فوج زخمیوں اور مریضوں کو اسلحے کے زور پر انڈونیشیاء ہسپتال منتقل کر رہی ہے۔ جس پر فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کمال عدوان ہسپتال پر صیہونی فوج کا وحشیانہ حملہ جنگی جرم ہے کہ جو عالمی برادری کی لاپرواہی کی وجہ سے انجام پا رہا ہے۔ غزہ کی پٹی میں انجام پانے والی نسل کشی میں امریکہ اسرائیل کے ساتھ برابر کا شریک ہے۔
حماس نے مزید کہا کہ زخمیوں، مریضوں، طبی عملے اور مہاجرین سے بھرے ہسپتال کو دھمکیوں کے ذریعے خالی کرانا ایک ایسا جنگی جرم ہے کہ جو عالمی برادری کی جانب سے اپنی ذمے داری ادا نہ کرنے کی وجہ سے جاری ہے۔ صیہونی دشمن کے نہتے فلسطینیوں اور عوامی ڈھانچے پر حملے، عالمی خاموشی کی وجہ سے مزید بڑھ رہے ہیں۔ حماس نے کہا کہ شائع ہونے والی خبروں سے پتہ چلتا ہے کہ صیہونی فوجیوں نے کمال عدوان ہسپتال کو بند کرنے کے بعد سارے مریضوں اور طبی عملے کو یرغمال بنا لیا ہے۔ اس تحریک نے مزید کہا کہ اسرائیل کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹی میں ہونے والی نسل کشی کی مکمل حمایت کرنے پر امریکہ بھی ان افراد کی جان کا پورا ذمے دار ہے۔ فلسطین کی مقاومت اسلامی نے عالمی برادری، اقوام متحدہ، تمام ممالک اور موثر عناصر سے اس بات کا مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی قوم کے خلاف صیہونی رژیم کی جارحیت کو فوری طور پر بند کروانے کے لئے قدم اٹھائیں۔