اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکرٹری محمد یوسف نے کہا ہے کہ شمسی توانائی کے استعمال میں اضافے کے بعد بجلی کے گرڈ صارفین پر 200 ارب روپے سے زائد کا بوجھ ڈالنا اس بات کی علامت ہے کہ حکومت عام آدمی کو ریلیف دینے کے بجائے اس کی مشکلات میں مزید اضافہ کر رہی ہے۔ اپنے بیان میں محمد یوسف نے کہا کہ پہلے ہی کمر توڑ مہنگائی و بجلی کے ہوشربا نرخوں سے تنگ عوام کیلئے یہ اضافی بوجھ کسی المیے سے کم نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت اپنی من مانیاں ختم کرنے کی بجائے سارا بوجھ عوام پر منتقل کرنے میں ماہر ہے، اِس بار بھی گرڈ کے اضافی اخراجات سولر توانائی استعمال نہ کرنے والے صارفین پر ڈال رہی ہے یہ رویہ صرف عوامی مشکلات کو بڑھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی بجلی گھر کیپیسٹی پیمنٹ کی مد میں صارفین سے پہلے ہی 2800 ارب روپے سالانہ نچوڑ رہے ہیں، حکومت کی ناکام پالیسوں کی وجہ سے روزانہ مہنگائی و ٹیکسوں کی بھرمار کی شکل میں عوام پر بجلیاں گرائی جا رہی ہیں۔
محمد یوسف نے کہا کہ موجودہ حکومت کی ترجیحات سے لگتا ہے کہ نہ تو اس کی شاہ خرچیاں کم ہو رہی ہیں اور نہ ہی اخراجات میں دعوؤں کے باوجود کوئی کمی نظر آتی ہے، اس کے برعکس سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال جاری ہے اور عوام کے بنیادی مسائل پس منظر میں چلے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسی قوم جو پہلے ہی بجلی، پانی اور خوراک جیسے بنیادی مسائل سے دوچار ہے، اس پر مزید مالی دباؤ ڈالنا ناقابلِ قبول ہے، اس لئے حکومت ہوش کے ناخن لے اور عوام کو زندہ رہنے کے حق سے محروم نہ کیا جائے۔ رہنما جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی، توانائی اور معیشت کے شعبے میں فوری اصلاحات کرے، غیر ضروری اخراجات کم کرکے عام آدمی کا معیار زندگی بہتر بنانے کیلئے انقلابی و عملی اقدامات اور عوام کو ان کی زندگی کی بنیادی سہولیات فراہم کرے، جو ایک فلاحی و جمہوری ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے۔