اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرم اوچت (بگن) میں دہشتگردوں کی کانوائے پر فائرنگ کے نتیجے میں کم و بیش 38 افراد کی شہادت یا زخمی ہونے پر انتہائی افسردہ ہوں، دہشتگردی کی اس گھناونی واردات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، ہم نے ضلع کرم اور پاراچنار کے حوالے سے صوبائی اور وفاقی حکومت کو کئی پریس کانفرنسز، احتجاجات، میٹنگز اور پیغامات کے ذریعے خبردار کیا ہے، لیکن کسی کے کان میں جوں تک نہیں رینگی، صوبائی حکومت کی درجنوں میٹنگز اور کئی جرگے بھی اس ظلم کو روکنے میں ناکام ثابت ہوئے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ صوبے میں امن و امان قائم کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں اور حقیقت تو یہ ہے کہ وہ ضلع کرم (پاراچنار) کا ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او تک بدلنے کے اختیارات نہیں رکھتے۔
افسوس ہمارے سکیورٹی ادارے معاملات کو حل کرنے کے بجائے، جنگ کی آگ کو بڑھکانے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔ پاراچنار اور ضلع کرم میں کشیدہ حالات کا فائدہ کس کو ہو رہا ہے؟ کون سے عناصر ہیں، جو پاراچنار میں امن نہیں چاہتے؟ میں صوبائی اور وفاقی حکومت کو ایک مرتبہ پھر ہوش کے ناخن لینے کا انتباہ کرتا ہوں۔ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ سانحہ پاراچنار، وفاقی و صوبائی حکومتوں اور سکیورٹی اداروں کی مجرمانہ غفلت، کوتاہی اور بے حسی کا نتیجہ ہے، یہی لوگ ہمارے شہداء کے مجرم ہیں، جو امن و امان کے قیام اور دہشتگردوں کا قلع قمع کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔
کل 22 نومبر بروز جمعہ پاکستان کے تمام اضلاع میں احتجاج کیا جائے گا، اوورسیز پاکستانیوں سے بھی احتجاج کی درخواست کرتا ہوں جبکہ سانحہ پاراچنار پر تین روزہ سوگ کا اعلان کرتا ہوں، میری گزارش ہے کہ مجلس وحدت مسلمین کے تمام رفقاء، وابستگان اور کارکنان بالخصوص اور عوام پاکستان ان مظلوموں کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کریں اور احتجاجی مظاہروں میں شریک ہوں، شہید ہونے والے مظلومین کے لواحقین کے ساتھ تعزیت کرتا ہوں، خدائے متعال شہداء کے درجات بلند فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔