0
Thursday 14 Nov 2024 19:47

وفاق میں عزت کی جاتی ہے، نہ سیاست کی جا رہی ہے، بلاول بھٹو پھٹ پڑے

وفاق میں عزت کی جاتی ہے، نہ سیاست کی جا رہی ہے، بلاول بھٹو پھٹ پڑے
اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ ناراضی کا سوال ہی نہیں ہے، ناراض ہونے پر سیاست نہیں کی جاتی، سیاست تو عزت کے لیے کی جاتی ہے، معذرت کے ساتھ اس وقت وفاق میں نہ عزت کی جاتی ہے، نہ سیاست کی جا رہی ہے۔ بلاول ہاؤس میڈیا سیل کراچی میں صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے صدرمملکت آصف علی زرداری کی صحت، چینی شہریوں کی ہلاکت، امریکی انتخابات، انٹرنیٹ پر پابندی، وفاقی حکومت سے ناراضی، دریائے سندھ پر مزید نہروں کے قیام اور آئینی بینچوں میں مساوی نمائندگی کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ ناراضی کا سوال ہی نہیں ہے، ناراض ہونے پر سیاست نہیں کی جاتی، سیاست تو عزت کے لیے کی جاتی ہے، معذرت کے ساتھ اس وقت وفاق میں نہ عزت کی جاتی ہے، نہ سیاست کی جا رہی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ دنیا میں جہاں اقلیتی حکومت ہو اور ان کا اتحاد ہے کسی جماعت کے ساتھ تو اس معاہدے پر عمل درآمد ہوتا ہے، ہم اخلاقی حمایت فراہم کرنے کے لیے حکومتی بینچ پر بیٹھے ہیں، ہم ضرور چاہیں گے کہ طے شدہ معاہدے پر عمل کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن پاکستان سے احتجاجاً علیحدہ ہوئے، آئین سازی کے وقت حکومت اپنی باتوں سے پیچھے ہٹ گئی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ججز کا طریقہ ہے بینچ سے سیاست کریں، سندھ کے ساتھ بار بار تفریق اور الگ سلوک نظر آتا ہے، جب تک لوئر کورٹس میں اصلاحات نہ ہوں، بہتری نہیں ہو سکتی۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی اور داماد سے پرانی شناسائی ہے، صدر آصف زرداری اور بینظیر شہید اس وقت بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو جانتے تھے جب وہ صدر نہیں بنے تھے، جب بینظیر پہلی وزیراعظم بنیں اور امریکا گئیں تو ٹرمپ نے ان کے لیے کھانا یا ایسا ہی کچھ کیا تھا، ذاتی تعلقات کا سفارت کاری میں ایک حد تک ہی اثر ہوتا ہے، اہم عناصر خطے کے حالات اور ملک کے مفادات ہوتے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات اتنے اچھے نہیں جتنے ہونے چاہیے، پاکستان کے مفاد میں امریکا سے تعلقات بہتر ہونا چاہیئے، انصاف کے ساتھ بڑے ادارے میں برابری کی نمائندگی چاہیئے، دیہی سندھ سے نمائندگی ہوتی تو برابری پر بات کرتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) پر پابندی سے قبل ہم سے مشورہ نہیں کیا، ہم نے مشورہ لیا جاتا تو ہم سمجھاتے کہ پاکستان میں دو شعبے زراعت اور ٹیکنالوجی ہیں جو ملکی معیشت میں سب سے بڑا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام کرنے والے جانتے بھی نہیں کہ وی پی این کیا ہے، کس لیے استعمال کیا جاتا ہے، جس طرح سے پہلے سڑکیں اور انفرا اسٹرکچر اہم تھا، آج کے دور میں اسی طرح سے انٹرنیٹ کی اسپیڈ اہم ہے، بدقسمتی سے یہ پالیسیز بنائی جا رہی ہیں کہ ان دونوں شعبوں کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کہتے ہیں کہ ہمارے یہاں فور جی جب کہ وہ جھوٹ ہے، ہمارے یہاں تھری جی ہے اور اس کی اسپیڈ بھی اب اتنی سست ہوچکی ہے کہ جیسے میرے بچپن میں ہوتا تھا، اوپر سے اب ہم نے وی پی این پر پابندی لگادیا ہے، وی پی این کا مطلب ہے کہ یہاں کام کرنے والی کمپنیوں کا ڈیٹا محفوظ ہے، اگر وی پی این نہیں ہے تو اس شعبے کو دھچکا لگے گا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ دریائے سندھ پر مزید 6 کنال بنانے کے منصوبے پر اتفاق رائے موجود نہیں ہے، جس طرح سے حکومت آگے بڑھ رہی ہے، اس پر اتفاق نہ ممکن ہوتا جا رہا ہے، ہماری پیٹھ پیچھے اس کی منظوری اس وقت دی گئی جب ہم 29ویں ترمیم کے لیے جدوجہد میں مصروف تھے، مخلتف طریقے ہیں جن سے بنجر علاقوں میں پانی پہنچایا جا سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1172582
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش