اسلام ٹائمز۔ امریکی صدارتی امیدواروں کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ انتخابات جیتنے کے بعد غزہ کی پٹی میں جنگ بند کروائیں گے۔ جس پر عراق کی سیاسی و مذہبی شخصیت اور "الصدر تحریک" کے سربراہ "سید مقتدیٰ الصدر" نے کہا کہ امریکی صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ اور ری پبلکن کے درمیان بھرپور مقابلہ جاری ہے، دونوں پارٹیوں کا کہنا ہے کہ وہ تیسری دنیا کے مسائل کو حل کریں گے جس سے بہت سے سادہ لوحوں نے اِن امیدواروں سے امید لگا رکھی ہے کہ وہ ان کی مشکلات کو حل کریں گے یا ان کے شخصی و عمومی مفاد کو پورا کریں گے۔ لیکن ہر سوجھ بوجھ رکھنے والا شخص، واضح طور پر جانتا ہے کہ عمومی طور پر تیسری دنیا اور خصوصی طور پر مشرق وسطیٰ میں جتنے بھی مسائل ہیں، مغرب و امریکہ کی ظالم حکومتوں کے ہی پیدا کردہ ہیں۔
سید مقتدیٰ الصدر نے امریکی صدارتی امیدواروں کو مزید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگرچہ یہ امریکی، خود کو نجات کا فرشتہ ثابت کرتے ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ امریکی صدارتی امیدوار اور حتیٰ اس کے سابق صدور بھی اسرائیل کے بڑے حامی تھے۔ ہم انہیں مشرق وسطیٰ میں مشکلات کی جڑ کہہ سکتے ہیں۔ پس ہمیں غزہ و لبنان میں جنگ بندی کے حوالے سے امریکیوں کی باتوں میں نہیں آنا چاہئے۔ کیونکہ جو جنگ روکنا چاہتا ہے وہ پہلے اسرائیل کو اسلحے کی سپلائی اور دہشت گرد صیہونیوں کی لامحدود حمایت بند کرتا۔ آخر میں سید مقتدیٰ الصدر نے کہا کہ چونکہ وہ فلسطین و لبنان کی شجاعانہ مقاومت کا مشاہدہ کرنے کے بعد جس جال میں پھنس چکے ہیں اس سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکیوں کے مطابق، اسرائیل دنیا میں امن کا گہوارہ تھا کہ جسے اب جنگ، نقل مکانی اور خوف جیسے مسائل کا سامنا ہے۔