اسلام ٹائمز۔ ایک ایسے وقت میں کہ جب غزہ میں نسل کشی اور لبنان کے خلاف انسانیت سوز حملوں پر مبنی اسرائیلی جنگی جرائم عروج پر ہیں، غاصب و بچوں کی قاتل صیہونی رژیم کے اولین حامی امریکہ کی جانب سے جعلی صیہونی رژیم کو نئی "فوجی امداد" کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے امریکی محکمہ دفاع، پینٹاگون کے ترجمان پیٹ رائڈر نے اعلان کیا ہے کہ "نئی امریکی امداد" کا مقصد مشرق وسطی میں امریکی شہریوں و افواج کی حفاظت، اسرائیل کا دفاع، ڈیٹرنس میں اضافہ اور سفارتکاری کے ذریعے کشیدگی کو کم کرنا ہے۔ امریکی وزارت دفاع کے ترجمان کے مطابق مذکورہ حکم نامے میں متعدد؛ بیلسٹک میزائلوں کا مقابلہ کرنیوالی جنگی کشتیوں (Guided Missile Destroyers) اور ایئر فائٹر سکواڈرن سمیت ایندھن بھرنے والے اور امریکی فضائیہ کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے حملہ آور بمبار طیاروں (B-52) کو خطے میں تعینات کرنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ پینٹاگون کے ترجمان نے اعلان کیا کہ یہ افواج "آئندہ ماہ" میں، ابراہم لنکن نامی طیارہ بردار امریکی بحری بیڑے کی جانب سے مشرق وسطی میں تعیناتی کی تیاریوں کے ساتھ ہی خطے میں تعینات کی جائیں گی۔
مقبوضہ فلسطینی سرزمینوں پر مبینہ "پیشرفتہ ترین امریکی ہوائی دفاعی نظام" تھاڈ (THAAD) کی تعیناتی کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی وزارت دفاع کے چیف ترجمان میجر جنرل پیٹرک رائیڈر (Maj. Gen. Patrick S. Ryder) نے یہ دعوی بھی کیا کہ یہ اقدام (امریکی) قومی سلامتی کے خلاف بڑھتے خطرات سے نمٹنے کے لئے مختصر نوٹس پر دنیا بھر میں تعیناتی پر مبنی امریکی صلاحیت کو ظاہر کرتے ہیں!
اپنے بیان کے آخر میں پینٹاگون کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سیکرٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ اگر ایران، اس کے شراکتدار یا پراکسی فورسز نے اس موقع کو امریکی اہلکاروں یا خطے میں امریکی مفادات کو نشانہ بنانے کے لئے استعمال کیا تو امریکہ اپنے لوگوں کے دفاع کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گا!