اسلام ٹائمز۔ العالم نیوز چینل کے مطابق غاصب صہیونی رژیم میں رہائش پذیر صہیونی آبادکاروں کے درمیان سیاسی و سماجی تنازعات کی شدت کی بنیادی وجہ عدلیہ اور حکومت کے درمیان جاری کشمکش ہے اور غزہ اور لبنان کے خلاف جنگیں شروع ہونے کے بعد ان تنازعات کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔ صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے عدلیہ کے اختیارات محدود کرنے کیلئے پارلیمنٹ (کینسٹ) میں نیا قانون منظور کروانے کی مہم چلا رکھی ہے جبکہ دوسری طرف صہیونی آبادکاروں نے غزہ میں جنگ بندی اور حماس کے ہاتھوں قید اسرائیلی یرغمالیوں کو آزاد کروانے کیلئے حکومت کے خلاف احتجاجی مہم شروع کر رکھی ہے۔ اس بارے میں ڈیوڈ اوہانا نے صہیونی اخبار ہارٹز میں ایک مقالہ شائع کیا ہے جس میں عنقریب خانہ جنگی شروع ہونے کی وارننگ دی گئی ہے۔ وہ اپنے مقالے میں لکھتا ہے کہ حکومت کے خلاف جاری مظاہرے مسلح بغاوت میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔ ڈیوڈ اوہانا لکھتا ہے: "اسرائیلی معاشرے کی رائے عامہ دو حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے؛ ایک گروہ اسرائیل کے جمہوری نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی کوشش میں مصروف ہے جبکہ دوسرا گروہ اس کی مخالفت کر رہا ہے۔ یہ اختلافات ممکن ہے خانہ جنگی پر منتج ہو جائیں، خاص طور پر اگر کوئی خاص گروہ یہ محسوس کرے کہ حکومت مناسب انداز میں مظاہرین کو روکنے میں ناکام ہوتی جا رہی ہے۔"
ڈیوڈ اوہانا مزید لکھتا ہے: "خانہ جنگی شروع ہونے سے پہلے چند مراحل پائے جاتے ہیں جس کا پہلا مرحلہ عوامی ناراضگی ہے اور اس مرحلے میں جمہوریت کے دائرے میں رہتے ہوئے پرامن احتجاجی مظاہرے منعقد کئے جاتے ہیں۔ اس کے بعد اگلا مرحلہ سول نافرمانی ہے جس میں بعض اوقات عوام شدت پسندانہ اقدامات انجام دے کر حکومت کی مخالفت کا اظہار کرتے ہیں لہذا ممکن ہے صہیونی آبادکار سپریم کورٹ کو ختم کر دینے کا مطالبہ کریں۔" ڈیوڈ اوہانا یہ سوال پیش کرتا ہے کہ کیا مقبوضہ فلسطین کے شمالی محاذ پر جنگ ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ اور 2026ء کے الیکشن موخر ہو جانے کا باعث بن سکتی ہے؟ وہ لکھتا ہے کہ خانہ جنگی صرف حکومتی کابینہ کے خلاف ہی نہیں بلکہ اسرائیلی معاشرے میں موجود مختلف گروہوں کے درمیان بھی شروع ہو سکتی ہے۔ ڈیوڈ اوہانا نے لکھا: "جدید تاریخ میں بہت سی خانہ جنگیوں کا ذکر کیا گیا ہے جن میں امریکہ اور اسپین میں خانہ جنگی بھی شامل ہے۔ فاشزم اچانک وجود میں نہیں آتا بلکہ مرحلہ وار پیدا ہوتا ہے۔" وہ یورپ میں مہاجرین کے گھر نذر آتش کرنے پر مبنی فاشسٹ مظاہروں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھتا ہے: "یہی عمل اسرائیل میں بھی تشکیل پا رہا ہے کیونکہ کچھ شدت پسند آبادکار عرب شہریوں کے گھروں کو نذر آتش کر رہے ہیں اور پولیس نے بھی انہیں کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔"