0
Wednesday 25 Sep 2024 12:53

میر واعظ کا مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بامعنی مذاکرات پر زور

میر واعظ کا مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بامعنی مذاکرات پر زور
اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر کے حتمی حل کے لیے پاکستان کے ساتھ بامعنی مذاکراتی عمل شروع کرے۔ ذرائع کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر میں ایک میڈیا انٹرویو میں کہا کہ پاک بھارت کشیدگی ختم کرنے کے لیے جنگ نہیں بلکہ بات چیت اور باہمی افہام و تفہیم کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بھارت کی طرف سے کل جماعتی حریت کانفرنس کو ایک علیحدگی پسند تنظیم کا نام دیے جانے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حریت مسئلے کو حل کرنا چاہتی ہے اور اس کی تمام تر توجہ تنازعہ کشمیر کو اس کے تاریخی تناظر میں حل کرنے پر مرکوز ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ370 کی منسوخی سے کشمیری عوام ڈیموگرافک انجینئرنگ، شناخت کھو جانے اور بے اختیار ہونے کے خطرات سے دوچار ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2019ء کے ری آرگنائزیشن ایکٹ سے باہر کے لوگوں کو ڈومیسائل کے حقوق دے کر یہ خطرات مزید بڑھ گئے ہیں۔ میر واعظ نے کہا کہ دفعہ 370 ایک آئینی عہدنامہ ہے جو بھارتی ریاست نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں سے ان کی زمینوں، وسائل اور ملازمتوں کے تحفظ کے لیے کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کے امن کے دعوئوں کے باوجود لوگ خوف کی وجہ سے خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ظلم و جبر، گرفتاریوں اور میڈیا پر پابندیوں کے ظالمانہ اقدامات نے لوگوں کو محتاط رہنے پر مجبور کر دیا ہے جس سے خوف و دہشت کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حریت اور مقامی سیاسی جماعتوں کا اپنا اپنا حلقہ اثر اور نقطہ نظر ہے اور وہ مل کر کام کر کے علاقے کو درپیش اہم مسائل کو حل کر سکتے ہیں۔ 

میرواعظ نے کہا کہ ذاتی مفادات پر عوامی کاز اور مفادات کو ترجیح دینی ہو گی۔ میر واعظ نے کہا کہ امن کے حصول کے لیے زمینوں، وسائل اور ملازمتوں کے تحفظ کو یقینی بنانا، نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنا، خود اختیاری کی بحالی اور تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات ناگزیر ہیں۔ حریت رہنما نے کہا کہ انہیں اگست 2019ء سے گھر میں نظربند رکھا گیا اور مرکزی جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کا خطبہ دینے سے بھی روکا گیا۔ ان پابندیوں سے اس کی زندگی، کام اور سماجی اصلاحات کے پروگرام بری طرح متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ سیاسی قیدیوں کو فوراً رہا کیا جائے، کالے قوانین کو منسوخ کیا جائے اور اظہار رائے اور اجتماع کی آزادی کو یقینی بنایا جائے۔
خبر کا کوڈ : 1162303
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش