اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ صوبے میں سرکاری آٹے کی تقسیم میں بے ضابطگیاں حکومتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، آٹے کی تقسیم میں حکومت کے غیر منصفانہ طریقہ کار کے خلاف اتوار سے جمعہ تک صوبہ بھر میں احتجاج کریں گے۔ ہر گاؤں، تحصیل اور ضلع کی سطح پر مظاہرے ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی پشاور سے جاری کیے گئے بیان میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آٹے کی تقسیم کے دوران انسانی جانوں کے ضیاع کے ذمہ داران گورنر اور نگران وزیر اعلیٰ ہیں۔ گورنر اور نگران صوبائی حکومت مکمل طور پر ناکام ہوگیے ہیں۔ گورنر جے یو آئی کے نمائندہ ہیں اور انہوں نے صوبے کے تمام امور اپنے ہاتھ میں لے رکھے ہیں۔ حکومت میں وزراء کی اکثریت جے یو آئی، پی پی پی اور مسلم لیگ کی ہے۔ آٹے کی مخصوص مقامات پر مفت تقسیم کا عمل روک کر اس پر سبسڈی دی جائے، قیمتیں کم کرکے عوام کے دسترس میں لائی جائیں اور عام دکانوں پر فروخت کے لیے رکھا جائے، حکومت عوام کی عزت نفس کو بری طرح مجروح کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی میں شدید اضافہ ہوا ہے۔ کھانے پینے کی اشیاء سفید پوش طبقے کی دسترس سے باہر ہیں۔ گزشتہ ہفتے مہنگائی کی شرح چھیالیس فیصد رہی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے غربت کی بجائے غریب اور سفید پوش طبقے کو ختم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نون سمیت چھوٹی بڑی جماعتوں کے اکٹھ سے پی ڈی ایم بنائی اور مہنگائی مکاؤ مارچ شروع کردیا۔ اب انکی حکومت میں مہنگائی عروج پر ہے لیکن ان کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ پی ڈی ایم جماعتوں نے قوم کے ساتھ مذاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی حکومت کے ان اقدامات کے خلاف سڑکوں پر نکلے گی۔ عوام کو ذلیل کرنے کا منصوبہ مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔ جماعت اسلامی سڑکوں پر آئے گی اور احتجاج کرے گی۔