تحریر: احسان شاہ ابراہیم
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے شام کے واقعات کے حوالے سے عرب لیگ کو ایک تلقین میں اس بات پر زور دیا ہے کہ خطے میں موجودہ اشتعال انگیز دور پر قابو پانے کے لیے عقلانیت، شرکت و تعاون ضروری جبکہ تفرقہ بازی اور طبقاتی مفادات سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔ شام کے بارے میں عرب لیگ کے حالیہ بیان اور شام میں جاری پیش رفت میں ایران کے ملوث ہونے کے الزامات کے جواب میں ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے لکھا ہے کہ آپ کی طرح ہم بھی شام میں استحکام، امن اور افراتفری اور انتشار کی روک تھام چاہتے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا ہے کہ بہت سی واضح وجوہات کی بنا پر، شام کی علاقائی سالمیت اور علاقائی وحدت کو برقرار رکھنے، تمام نسلی گروہوں اور مذاہب بشمول سنی، شیعہ، علوی اور کردوں کی سلامتی کے تحفظ کے لیے، ضروری اقدامات کی ضرورت ہے۔
اسی طرح مقدس مقامات کی حفاظت اور حرمت کے تحفظ کے لیے غیر قانونی ہتھیاروں کو محدود کرنا، کسی بھی جواز کے ساتھ کسی بھی غیر ملکی مداخلت کو مسترد کرنا، شام کو دہشت گردی، انتہاء پسندی اور تشدد کی محفوظ پناہ گاہ بننے سے روکنا ہے، تاکہ شام اپنے پڑوسیوں اور پورے خطے کے لیے خطرہ نہ بنے۔ سید عباس عراقچی کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کی مزید مہم جوئی اور خطرناک توسیع پسندی کو روکنے اور اسے مقبوضہ علاقے خالی کرنے پر مجبور کرنے کے لیے ہم شام میں ایک جامع حکومت کا قیام چاہتے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بھی شام کی علاقائی سالمیت اور قومی وحدت کی حمایت اور تمام سیاسی حلقوں اور نسلوں کی شمولیت کے ساتھ ایک جامع سیاسی نظام کی تشکیل میں ایران کے اصولی موقف کی یاد دہانی کرائی۔ اس ملک کے مذاہب اور اقلیتوں کے حقوق کا احترام کرنے اور مقامات کے تقدس کے تحفظ کے لیے شامی معاشرے کے مختلف طبقوں کے خلاف عدم تحفظ اور تشدد کے پھیلاؤ کو روکنے اور شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
8 دسمبر کو بشار الاسد کی سربراہی میں شام کا سیاسی نظام ختم ہوگیا۔ حزب اختلاف اور دہشت گرد گروہوں نے امریکہ، صیہونی حکومت اور ترکیہ کی حمایت سے بشار الاسد کی حکومت کو گرانے میں کامیابی حاصل کی۔ اب شام میں سابقہ حکومت کی مخالفت کرنے والا میڈیا بھاری پروپیگنڈے کے ساتھ اس ملک کی موجودہ حکومت کا ایک نیا اور جدید چہرہ پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ایسا چہرہ جو اقلیتوں کا احترام کرتا ہے، تشدد کی مخالفت کرتا ہے اور عوام کی ترقی اور بہبود کے بارے میں سوچتا ہے۔ تاہم، پہلے دن سے، یہ واضح تھا کہ یہ پروپیگنڈہ اپوزیشن اور دہشت گرد گروہوں کی نوعیت اور شناخت کے بارے میں حقائق کے منافی ہے۔
علاقے میں پیشرفت اور شام میں رونما ہونے والے نئے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران قومی مذاکرات شروع کرنے کے لیے اپنی حکمت عملیوں پر زور دیتا ہے، تاکہ شامی عوام کے تمام متنوع اور مختلف طبقات اس میں شامل ہونے کا احساس کریں۔ ایران نے شام میں عملی اثر و رسوخ کی اپنی حکمت عملی کے تسلسل میں شام کی تعمیر نو میں مدد کرنے والے تمام ممالک کی موجودگی کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر ایک کانفرنس منعقد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران اس بات پر تاکید کرتا ہے کہ خطے میں دیگر فتنوں اور بحرانوں کی طرح اس بار بھی شام کے موجودہ مسائل کی اصل وجہ امریکہ اور صیہونی حکومت ہیں، جن کا ایک ہدف صیہونیوں کی توسیع پسندی ہے۔ اس سلسلے میں پڑوسی ممالک بالخصوص اسلامی ممالک کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ اور اس تنظیم کی سلامتی کونسل جیسے بین الاقوامی اداروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ شام کی سالمیت کو برقرار رکھنے، امن و استحکام کے قیام کے ساتھ ساتھ شام کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لئے عملی اقدامات انجام دیں۔ اسی طرح شام کے مقبوضہ علاقوں کو آزاد کروا کر اسے اس ملک کے لوگوں کو واپس کر دیا جائے۔