تحریر: سید رضی عمادی
غزہ اور لبنان کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم عالمی برادری کی نااہلی کے سائے میں جاری ہیں۔ صیہونی حکومت نے ایک سال قبل غزہ میں نسل کشی کا آغاز کیا تھا۔ اب تک 41 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔ اسپتال، طبی مراکز، اسکول، گھر، پناہ گزین کیمپ، جنہیں کسی بھی قسم کی لڑائی میں بمباری سے محفوظ رکھا جانا چاہیئے، صیہونیوں کا واضح ہدف بن چکے ہیں اور صیہونی حکومت کی طرف سے ان پر جان بوجھ کر بمباری کی جاتی ہے، حتیٰ کہ صہیونی فوجی اسپتالوں میں داخل ہو کر مریضوں کو بھی نشانہ بنانے سے دریغ نہیں کرتے ہیں۔ 21ویں صدی میں کم از کم دنیا میں اس طرح کے جرم کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ اب صہیونیوں نے لبنان پر توجہ مرکوز کرکے اس ملک میں ایک نئے اور بے مثال جرم کا ارتکاب کیا ہے۔
صیہونیوں نے لبنان میں پیجر جرم کا ارتکاب کیا اور لبنان میں منگل اور بدھ کو دہشت گردی کی کارروائیوں کے دوران ہزاروں پیجرز، وائرلیس اور مواصلاتی نظام کو اڑا کر کم از کم 37 لبنانی شہریوں کو شہید اور 4 ہزار سے زائد کو زخمی کر دیا ہے۔ غزہ اور لبنان میں صیہونیوں کی طرف سے کیے جانے والے جرائم مغربی طاقتوں بالخصوص امریکہ کی وسیع اور جامع حمایت کے سائے میں انجام پا رہے ہیں، ان جرائم کو روکنے میں عالمی برادری کی نااہلی سب پر عیاں ہے۔ بلاشبہ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ قتل و غارت اور نسل کشی کو روکنے اور امن و سلامتی کے قیام کے لیے عملی اقدامات کرے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیریس نے اگرچہ غزہ میں ہونے والے واقعات کو نسل کشی قرار دیا ہے، لیکن اقوام متحدہ کے پاس اس طرح کی کوئی صلاحیت نہیں ہے کہ وہ اس ظلم کو روکنے کے لیے کوئی کارروائی انجام دے۔
اس سلسلے میں ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے "X" سوشل نیٹ ورک پر ایک پیغام شائع کرتے ہوئے لکھا ہے کہ صیہونی حکومت کے دیوانگی پر مبنی اقدامات بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے ایک معروضی خطرہ ہیں اور فوری بین الاقوامی کارروائی کے مستحق ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی حکومت کی جانب سے مواصلاتی ذرائع اور عوامی خدمات کے الیکٹرانک ذرائع سے لبنانی عوام کو بڑے پیمانے پر قتل کرنے کی کوشش کا مطلب یہ ہے کہ صیہونی حکومت کو لوگوں کے اندھے اور اجتماعی قتل میں کسی بھی طریقے کا سہارا لینے کی اجازت ہے۔ اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے واسیلی نیبنزیا نے بھی مقبوضہ مغربی کنارے میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ردعمل کی ضرورت پر زور دیا اور صورتحال کو خراب کرنے کے لیے اسرائیل کی ہدف دار اور دانستہ پالیسیوں پر تنقید کی ہے۔
اگرچہ بین الاقوامی عدالت انصاف یا بین الاقوامی فوجداری عدالت جیسے اداروں نے صیہونی حکومت کے خلاف کچھ قانونی کارروائیاں کی ہیں، لیکن امریکہ کی حمایت کی وجہ سے ان اقدامات پر عمل درآمد مشکل نظر آتا ہے۔ اس لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ صیہونی حکومت کے خلاف کارروائی کرنے اور غزہ اور لبنان میں ہونے والے بے مثال جرائم کو روکنے میں عالمی برادری کی نااہلی یا ناکامی کی ایک بڑی وجہ امریکہ کی کھلی اور عوامی حمایت ہے۔ انتہائی افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ امریکہ نے لبنان میں پیجرز کے جرم کے جواب میں، جس میں 37 افراد شہید اور 4000 سے زائد زخمی ہوئے، اسے اسرائیل کے دفاع کا ایک حق قرار دیا ہے۔