اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ سید حسن ظفر نقوی کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا پاراچنار کے حوالے سے بیان مضحکہ خیر ہے، اگر پاراچنار کا مسئلہ وہاں حل ہوگا تو 27 دسمبر کو بینظیر کی شہادت کہاں ہوئی تھی، اس کے بعد ملک کے حالات پر کیا کہیں گے، وفاقی حکومت جواب دے اسلام آباد میں ایک ہفتہ تک کس نے شہر کو سیل کیا، نااہل وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے حوالے سے عمران خان کو آگاہ کر دیا تھا، پاراچنار کے عوام دھرنا ختم کرنے کا اعلان نہیں کرتے، ہمارا احتجاج جاری ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے نمائش چورنگی کراچی پر ہنگامی ہریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ہمارا احتجاجی دھرنا پاراچنار کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ہے، ملک میں تمام احتجاجی دھرنوں کے شرکاء سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنا پُرامن احتجاج جاری رکھیں، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر ملک گیر احتجاج کیا جا رہا ہے۔
علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ پاراچنار میں شیعہ و سنی جھگرا نہیں، فرقہ وارانہ مسئلہ کس نے بنایا، حکومت ان عوامل کو اچھی طرح جانتی یے کہ کس کالعدم جماعت نے جلسوں میں پاراچنار میں غزہ کی طرح جہاد کیلئے عوام کو اکسایا۔ انہوں نے کہا کہ نوے روز سے پاراچنار کا راستہ بند ہے، جہاد کی دعوت دینے والے دہشتگردوں کی تقریریں آن ریکارڈ ہیں، کرم ایجنسی مین تکبیریں پڑھ کر معصوموں کے گلے کاٹے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیراعلیٰ اور ترجمان کا پاراچنار کے حوالے سے بیان احمقانہ ہے، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور لوکل انتظامیہ نااہل ہے، کرم تین راستوں سے دہشتگردوں سے گھرا ہوا ہے، وہاں کی عوام نے ہمیشہ پاکستان کا دفاع کیا ہے، اگر کرم میں زمین کا تنازعہ ہے تو ان گروہوں کو واضح کیا جائے۔
مرکزی رہنما نے کہا کہ ہم پاراچنار کو فرقہ وارانہ مسئلہ نہیں بنا رہے، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا پاراچنار کے حوالے سے بیان مضحکہ خیر ہے، اگر پاراچنار کا مسئلہ وہاں حل ہوگا تو 27 دسمبر کو بینظیر کی شہادت کہاں ہوئی تھی، اس کے بعد ملک کے حالات پر کیا کہیں گے، وزیراعلیٰ سندھ قومی مسئلوں کو علاقی کہہ کر قوم کو تفریق میں نہ ڈالیں، مراد علی شاہ کے پاراچنار کے حوالے سے بیانات کو مسترد کرتے ہیں، ایسے بیان سے ملت تشیع کو دکھ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت جواب دے اسلام آباد میں ایک ہفتہ تک کس نے شہر کو سیل کیا، کیا حکومت نے دھرنے والوں کو روکنے کیلئے ملک کو جام نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج پُرامن ہے، نمائش چورنگی پر ٹریفک رواں دواں ہے، دکانیں کھلی ہیں، دھرنوں میں اگر کوئی بدمزگی ہوئی تو اس کی تمام تر ذمہ دار حکومت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کیا صرف اسلام آباد، لاہور کے وزیراعظم ہیں، وفاقی حکومت پاراچنار کے مسئلے کو صوبائی حکومت پر ڈال کر جان چھڑا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اسلام آباد میں اپنی رٹ قائم کی، مگر پاراچنار کی سڑک نہیں کھولی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاراچنار میں عذائی قلت اور ادویات کی کمی کا بحران یے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاراچنار کی عوام کے جرگہ میں مطالبات کو منظور کیا جائے، سانحہ پاراچنار میں ملوث دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کی جائے، پاراچنار کی عوام کے ساتھ سوتیلی ماں کی طرح سلوک کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا پاراچنار کے دیئے جانے والے ہمارے دھرنوں میں روزانہ سنی علماء و شخصیات خطاب کر رہے ہیں، جب تک پاراچنار کے عوام دھرنا ختم کرنے کا اعلان نہیں کرتے، ہمارا احتجاج جاری ہے۔ انہوں نے کہا پاراچنار میں جرگہ جاری ہے، جرگہ اگر کسی نتیجے میں پہنچے گا تو آگاہ کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نااہل وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے حوالے سے عمران خان کو آگاہ کر دیا تھا۔