اسلام ٹائمز۔ بحیرہ احمر میں یمنی بندرگاہوں کی تنظیم (Yemen Red Sea Ports Corporation) نے اعلان کیا ہے کہ سال 2015ء کے بعد سے یمنی بندرگاہوں کے خلاف ہونے والے حملوں کا مقصد تعطل پیدا کرنا اور عام شہری بندرگاہ کی سرگرمیوں کو روکنا ہے جو عظیم جنگی جرائم میں سے ایک ہے۔
اس حوالے سے الحدیدہ بندرگاہ میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں یمن ریڈ سی پورٹس کارپوریشن کا کہنا تھا کہ ہماری بندرگاہوں پر حملے اس صیہونی دہشتگردی کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ جس کا دفاع کرنے کے لئے امریکہ و برطانیہ، شدت کے ساتھ کوشاں ہیں۔ اس بیان کے مطابق 20 جولائی تا 19 دسمبر تک یمنی بندرگاہوں پر ہونے والے صیہونی و امریکی حملوں سے پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ 313 ملین ڈالر ہے۔
یمن ریڈ سی پورٹس کارپوریشن نے کہا کہ گذشتہ 10 سالوں سے زائد کے عرصے سے یمنی بندرگاہوں میں ہونے والی تباہی اور انسانیت سوز حملوں کی ذمہ دار عالمی برادری اور اقوام متحدہ ہیں۔ بحیرہ احمر میں واقع یمنی بندرگاہوں کی تنظیم نے کہا کہ ہماری بندرگاہیں اور ان کے سازوسامان اور بنیادی ڈھانچے کو ایک بار پھر دشمن کے حملوں سے بھاری نقصان پہنچا ہے جس میں لفٹوں، پاور پلانٹس اور ٹگ بوٹس و آلات کی تباہی شامل ہے۔ اس بارے سربراہ یمن ریڈ سی پورٹس کارپوریشن کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کا مشن ہفتے میں 3 بار الحدیدہ، الصلیف اور رای العیسی بندرگاہوں کا دورہ کرتا ہے جبکہ یہ سروس پورٹس ہیں "چھاؤنیاں" نہیں!
قبل ازیں یمنی وزیر نقل و حمل محمد عیاش قحیم نے بھی اعلان کیا تھا کہ غاصب صیہونی رژیم کے حالیہ حملوں کے بعد یمن کی الحدیدہ اور الصلیف بندرگاہوں نے اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔ یمن کے اہم شہری مراکز و انفراسٹرکچر پر غاصب صیہونی رژیم کے انسانیت سوز حملوں کا ذکر کرتے ہوئے محمد عیاش قحیم کا کہنا تھا کہ ہم الحدیدہ کہ جو یمنی عوام کے لئے شہ رگ کی حیثیت رکھتی ہے، پر اس غاصب رژیم کے حملوں کے سنگین نتائج کے بارے سختی کے ساتھ خبردار کرتے ہیں!!