اسلام ٹائمز۔ تحریک بیدارئ امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ غزہ کے المیے پر بے حسی انسانیت کی شرمناک تنزلی کی علامت ہے، جہاں ہزاروں معصوم بچے اور شہری بمباری کا شکار ہو رہے ہیں، وہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ حکمرانوں اور علماء کے دل کہاں ہیں؟ اگر وہ جانوروں کی طرح بے حس نہیں ہو گئے ہیں، تو پھر عملی طور پر کوئی قدم کیوں نہیں اٹھایا جا رہا؟ علامہ سید جواد نقوی نے مزید کہا کہ غزہ کے عوام کی مدد کرنے کی بجائے، بہت سے مسلم ممالک اور رہنماؤں نے ان پر ظلم کا عمل مزید بڑھا دیا ہے، ایران، حزب اللہ، انصار اللہ اور حشد الشعبی جیسے چند گروہ فلسطینیوں کی مدد کر رہے ہیں، لیکن بیشتر مسلم حکمران اس بحران میں خاموش ہیں یا پھر ظلم کے عمل میں شریک ہو گئے ہیں، خاص طور پر خیانتکار حکمرانوں جیسے اردگان، محمد بن سلمان اور نہیان نے دیگر عالمی طاقتوں کیساتھ مل کر فلسطینیوں کیلئے شام سے مدد کی راہ کو منقطع کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کی حکمت سے یہ تمام سازشیں ناکام ہوں گی۔ جب ایک دروازہ بند ہوگا، اللہ کئی اور دروازے کھولے گا۔ فلسطینی نہ صرف اپنی جدوجہد جاری رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ ان کی جدوجہد میں کامیابی کی کوئی طاقت رکاوٹ نہیں ڈال سکے گی۔ اس دوران دنیا کے باقی حکمران شرم اور ذلت میں ڈوبے رہیں گے، اور اللہ کے سامنے اپنی خاموشی اور بے حسی کا کوئی جواز پیش کرنے کے قابل نہیں ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس تمام صورتحال سے علماء اور مفتیان کے کردار پر سوال اٹھتا ہے۔ سورۃ الاعراف کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قرآن میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص بلند علمی مرتبے پر فائز ہو مگر تقویٰ سے عاری ہو، تو وہ اپنی انسانیت سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے، جیسے قرآن میں یہودی عالم بلعم باعورہ کو بے وقعت کتے کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ اسی قرآنی معیار کے تحت آج کے دور کے مسلمان علماء کو اپنے تقوی کا جائزہ لینا چاہیے، جو فلسطین کے المیے پر تو بے حسں، خاموش اور راضی رہے مگر شام کے حالات پر جشن منا رہے ہیں۔