0
Thursday 28 Nov 2024 18:01

پرامن مظاہرین کو ڈی چوک پر گولیوں کا نشانہ بنایا گیا، محمود خان اچکزئی

پرامن مظاہرین کو ڈی چوک پر گولیوں کا نشانہ بنایا گیا، محمود خان اچکزئی
اسلام ٹائمز۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین اور تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی اور ڈی چوک پر ہونے والے معاملے کی عدالتی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آٹھ فروری کے انتخابات کے نتائج تبدل کرکے عوامی مینڈیٹ چھینا گیا۔ خیبر پختونخوا کے بعد پنجاب میں بھی پی ٹی آئی کو اکثریت حاصل تھی۔ قومی اسمبلی میں آئین کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ بنیادی حقوق کو دوندھا گیا ہے۔ ان حالات میں جو حکمرانی ہو رہی ہے۔ اس میں ناقابل بیان کرپشن ہو رہی ہے۔ پاکستان بحران میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج کر روکا گیا ہے۔ پرامن احتجاج کرنے والے ہزاروں کارکنوں کو ڈی چوک پر گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ پی ٹی ٹی آئی کے لوگوں کو سروں پر گولیاں ماری گئیں۔

محمود خان اچکزئی نے مطالبہ کیا کہ ڈی چوک پر قتل ہونے والوں کا مقدمہ وزیراعظم، وفاقی وزیر داخلہ اور آئی جی پولیس کے خلاف درج کیا جائے۔ ڈی چوک معاملے کی عدالتی انکوائری ہونی چاہئے۔ دنیا کی جمہوری ممالک ہمارا ساتھ دیں۔ بانی پی ٹی آئی کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔ ہم فسطائیت قبول نہیں کریں گے۔ اگر عوام کھڑے ہوگئے تو ملک ٹوٹ جائے گا۔ شہباز حکومت حالات کو سنبھالے، اداروں سے بیزار ہوچکے ہیں۔ حکومت پاکستان امن دے یا ہماری جان چھوڑ دے۔ آئین کی حکمرانی کے بغیر ملک نہیں چل سکتا ہے۔ ملک کی داخلہ و خارجی پالیسیاں آزاد ہونی چاہئے۔ ہر ادارہ اپنے دائرے میں رہ کر کام کرے تو ملک بحران سے نکل سکتا ہے۔ اسلام کے دعویدار ہیں مگر لوگوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ جو ریاست عوام کو امن نہیں دے سکتی اسے حکمرانی کا حق نہیں ہے۔ یہ دونمبر حکومت ہے، جس کو نہیں مانتے۔

پشتونخوا میپ کے سربراہ نے کہا کہ حکومت کو آئین کے دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہئے۔ اگر کسی کو پاکستان عزیز ہے تو وہ توبہ کرے۔ بحران آنے پر لوٹنے والے لوگ نہیں، بلکہ غریب لوگ ملک کو بچائیں گے۔ حکومت کے پاس ووٹ خریدنے کے لئے کروڑوں روپے ہیں، مگر غریبوں کو دینے کے لئے کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کوئٹہ میں مغوی بچے سے متعلق کہا کہ پاکستان کے ادارے اتنے کمزور نہیں کہ انہیں بچے کے اغواء کاروں کا علم نہ ہو۔ عوام کو فوج کے ساتھ نہ ٹکرایا جائے۔ تمام سیاسی جماعتیں بیٹھیں اور تین چار ماہ میں نئے الیکشن کروائے جائیں۔ جو جیتے اسے حکومت دے دی جائے۔ بانی پی ٹی آئی کو رہا کرنے سے آسمان نہیں گرے گا۔ آئین کی بالادستی اور ووٹ کی توقیر چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف پر پابندی عائد کرنے کی بلوچستان اسمبلی کی کسی قرارداد کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 1175385
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش