اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے ایک امیدوار کے کئی حلقوں سے الیکشن لڑنے کے خلاف دائر درخواست خارج کر دی۔ رپورٹ کے مطابق امیدوار کے ایک سے زائد حلقوں میں الیکشن لڑنے پر پابندی کے معاملے پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ کسی بھی امیدوار کا ایک سے زائد حلقوں سے انتخابات لڑنا آئین و قانون کے برخلاف ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ہم قانون ختم تو کر سکتے ہیں نیا نہیں بنا سکتے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اگر آپ الیکشن ایکٹ چیلنج کرتے ہیں تو الگ بات ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ ایک شخص ایک ووٹ انتخابات کا بنیادی ڈھانچہ ہے، ایک سے زائد حلقوں سے الیکشن لڑنے کا اختیار قانون دیتا ہے ایک امیدوار ایک ہی الیکشن کئی حلقوں سے لڑتا ہے، ایک امیدوار کا مختلف حلقوں سے الیکشن لڑنا مذاق ہے، امیدوار ایسے حلقوں سے بھی الیکشن لڑتے ہیں جہاں اس کا ووٹ بھی نہیں ہوتا۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اگر قانون میں خود کو ووٹ نہ دینا لکھا ہوتا تو پھر آپ کی بات ٹھیک ہوتی۔
جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ قانون میں تجویز کنندہ اور تائید کنندہ کا اس حلقہ سے ہونا لازم ہے، اب مقننہ نے اجازت دی ہے تو اپ مقننہ کی نیت پر سوال نہیں اٹھا سکتے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ بہتر ہوگا کہ درخواست گزار سیاسی لیڈر شپ کو قائل کرے۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے اسے خارج کر دیا۔