اسلام ٹائمز۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے بین الاقوامی و قانونی سیکرٹری کاظم غریب آبادی نے اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی اور عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی اور فلسطین اور لبنان میں جاری صیہونی جارحیت کے بارے میں تقریر کی ہے۔ یہ اجلاس آج بروز اتوار 10 نومبر 2024ء سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقد ہوا ہے۔ یہ مشترکہ اجلاس اس ہنگامی سربراہی اجلاس کی مقدماتی نشست ہے جو عنقریب منعقد ہونے والی ہے۔ کاظم غریب آبادی نے خطے کے موجودہ بحرانی حالات میں اس اجلاس کے انعقاد پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ غزہ اور لبنان میں جاری حالات انسانیت کے لیے شرم کا باعث ہیں اور آج ایسی قوم پر مزید ظلم و ستم جاری ہے جو گذشتہ ستر برس سے غاصبانہ قبضے اور قتل و غارت کا نشانہ بنی ہوئی ہے اور اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہو چکی ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے بین الاقوامی و قانونی سیکرٹری نے امریکہ اور مغربی ممالک کی جانب سے خطے میں صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات کی بھرپور حمایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی رژیم خطے میں جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم، نسل کشی، نسلی امتیازی سلوک اور قتل و غارت جیسے گھناونے جرائم میں ملوث ہے۔
کاظم غریب آبادی نے کہا: "مغرب کی ناجائز اولاد ہونے کے ناطے غاصب صیہونی رژیم خود کو کسی کے سامنے جوابدہ نہیں سمجھتی اور ایسے حالات میں فلسطینی قوم کو اپنے جائز دفاع اور قابض قوت کے مقابلے میں مزاحمت کا پورا حق حاصل ہے اور اسے یہ حق استعمال کرنے کے لیے کسی کی اجازت نہیں چاہیے۔" انہوں نے رکن ممالک کی جانب سے انفرادی طور پر اور مل کر انجام پانے والی کاوشوں پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات کافی نہیں ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران کو امید ہے کہ صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات کی روک تھام کے لیے زیادہ موثر اقدامات انجام پائیں گے۔ او آئی سی اور عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ اجلاس میں ایران کے نمائندے نے پہلی مشترکہ نشست کے فیصلوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ موجودہ اجلاس میں فلسطین اور لبنان میں فوری جنگ بندی کا قیام، انسانی امداد کے لیے سرحدی راہداریاں کھلنے، تمام فلسطینی قیدیوں کی آزادی، جلاوطن فلسطینیوں کی باعزت واپسی اور غزہ کی تعمیر نو کے لیے بین الاقوامی امداد کی فراہمی جیسے امور زیر غور آنے چاہئیں۔ کاظم غریب آبادی نے غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے خلاف انجام پانے والے اقدامات کا ذکر بھی کیا۔
کاظم غریب آبادی نے کہا: "صیہونی رژیم کے نمائندے نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں اقوام متحدہ کا منشور پھاڑ ڈالا، صیہونی رژیم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے دیا، فلسطینی مہاجرین سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے انروا پر پابندی لگا دی اور اس کے دسیوں کارکنوں کو شہید کر دیا اور عالمی عدالت انصاف کے احکامات کو پاوں تلے روند ڈالا ہے۔ غاصب صیہونی رژیم نے واضح طور پر اقوام متحدہ کے منشور، خاص طور پر اس کی شق 2 کی خلاف ورزی انجام دی ہے لہذا اب اسرائیل کو اقوام متحدہ سے نکال باہر کرنے کا وقت آن پہنچا ہے۔" ایرانی وزارت خارجہ کے بین الاقوامی و قانونی سیکرٹری نے اجلاس میں شریک تمام نمائندوں سے مطالبہ کیا کہ وہ غاصب صیہونی رژیم کے خلاف فوجی، اقتصادی اور تجارتی پابندیاں عائد کریں اور ساتھ ہی اسرائیل کی حمایت کرنے والے تمام اداروں پر بھی پابندیاں لگا دیں۔" کاظم غریب آبادی نے اقوام متحدہ کی نسل پرستی کی کمیٹی دوبارہ فعال کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ صیہونی رژیم کے جرائم پر سزا دی جا سکے۔