اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی اخبار ہاریٹز کے پبلشر ایموس شوکن کی جانب سے فلسطینیوں کے حق میں بیان دینے پر اسرائیلی حکومت تلملا اٹھی ہے، حکومتی وزراء نے اخبار کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کا مطالبہ کردیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حکومت نے ہاریٹز کے پبلشر ایموس شوکن کو لندن میں فلسطینی ’’آزادی کے متوالوں‘‘ کے حوالے سے بیان دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ شوکن نے گذشتہ دنوں لندن میں ایک کانفرنس میں خطاب کے دوران اسرائیل کی موجودہ حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ فلسطینی آبادی پر ایک ’’ظالمانہ نسل پرستی کا نظام‘‘ مسلط کر رہی ہے۔ ان کے بیان کے بعد حکومتی وزراء نے اخبار کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ ایموس شوکن نے مزید کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں سے لڑائی کو ’’دہشت گردی‘‘ کہہ کر جائز قرار دیتا ہے، جبکہ وہ آبادکاری کے دفاع میں دونوں اطراف ہونے والے نقصانات کو نظرانداز کرتا ہے۔
اسرائیلی حکومت کی جانب سے شدید ردعمل آنے کے بعد اخبار کے پبلشر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حماس کو آزادی کے متوالے نہیں سمجھتے اور ان کی حمایت صرف ان آزادی کے متوالوں کیلئے ہے، جو مسلح کارروائیوں کا سہارا نہیں لیتے۔ اس کے باوجود اسرائیلی وزیر مواصلات شلومو کارہی نے اخبار کے خلاف حکومتی پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اسرائیلی وزیر کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ تجویز کے مطابق حکومت نئے معاہدوں میں اخبار کو شامل نہیں کرے گی، موجودہ معاہدے منسوخ کیے جائیں گے اور سرکاری اشتہارات شائع نہیں کیے جائیں گے۔