اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے شہید سربراہ یحییٰ سنوار کی سامنے آنے والی مبینہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ صیہونی فوج کا بہادری سے مقابلہ کرنے والے یحییٰ سنوار نے 3 روز سے کوئی چیز نہیں کھائی تھی۔ 17 اکتوبر 2024ء کو اسرائیلی فورسز نے غزہ میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا، بعد ازاں حماس نے بھی اپنے سربراہ کی شہادت کی تصدیق کر دی۔ یحییٰ سنوار کا پوسٹ مارٹم کرنے والے اسرائیلی ڈاکٹر نے بتایا تھا کہ انہوں نے یحییٰ سنوار کی تصدیق ڈی این اے اور دیگر معلومات سے کی۔
اسرائیلی فورسز نے یحییٰ سنوار کی شہادت سے قبل ایک ڈرون بھی اس عمارت کے اندر داخل کیا تھا، جہاں ان کا مزاحمتی فورسز کے ساتھ مقابلہ جاری تھا اور اس موقع پر عمارت میں صوفے پر زخمی حالت میں بیٹھے شخص نے ایک چھڑی ڈرون کی جانب پھینکی تھی، بعدازاں معلوم ہوا کہ یہ بہادر شخص کوئی اور نہیں بلکہ حماس کا سربراہ یحییٰ سنوار تھا، جسے اسرائیلی فورسز ایک سال سے تلاش کرنے میں ناکام تھیں اور صیہونی فورسز کا خیال تھا کہ حماس کے سربراہ کسی سرنگ میں چھپے بیٹھے ہیں۔ حماس کے سابق سربراہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سوشل میڈیا پلیٹ فام ایکس کی زینت بنی ہوئی ہے، جس میں قدس نیوز نیٹ ورک اور اسرائیلی میڈیا کے حوالے سے سنسنی خیز انکشافات کیے گئے ہیں۔
اردن کے خبر رساں ادارے البوابہ نے قدس نیوز نیٹ ورک کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ یحییٰ سنوار نے اپنی شہادت سے 72 گھنٹے قبل تک کچھ نہیں کھایا تھا۔ 7 اکتوبر 2023ء سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 43 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں، جس میں ایک بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسرائیلی فورسز غزہ میں بچوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنا رہی ہیں۔