اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے جماعت اسلامی کی طرف سے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کئے جانے کے بعد مطالبہ کیا ہے کہ پٹیشن کی سماعت فل کورٹ بینچ میں کی جائے اور سماعت کی کارروائی اسی طرح براہ راست دکھائی جائے جس طرح اس سے پہلے دکھائی جاتی رہی ہے، فارم 47 کی بنیاد پر بننے والی اسمبلی کو یہ اختیار نہیں کہ 1973ء کے متفقہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کو ڈھا دے، 26ویں آئینی ترمیم سے عدلیہ پر شب خون اور ملک کے آئین اور جمہوری آزادیوں پر کاری وار کیا گیا ہے، اس آئینی ترمیم کو ختم ہونا چاہیئے، جماعت اسلامی قوم کی بھرپور اور حقیقی ترجمانی کرے گی، پی آئی اے کی نجکاری ایک بہت بڑا سوالیہ نشان بن گئی ہے، نواز شریف اپنی بیٹی کو مشورہ دے رہے ہیں کہ پی آئی اے کو خرید کر پنجاب کے تحت چلایا جائے، علی امین گنڈاپور بھی کے پی کے کے تحت پی آئی اے چلانے کی باتیں کر رہے ہیں، قوم کے ساتھ یہ مذاق بند کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ نواز شریف بتائیں کہ 40 سال میں پی آئی اے کا بیڑا غرق کس نے کیا؟ پی ٹی آئی دعویٰ کرتی تھی کہ قومی اداروں کو چلائیں گے، گنڈاپور بتائیں کہ پی ٹی آئی نے اپنے ساڑھے تین سالوں میں اسے کیوں نہیں چلایا؟ پاکستان اسٹیل مل کو اپنے پیروں پر کیوں نہیں کھڑا کیا گیا؟ قومی اداروں سے بڑے بوجھ تو ہمارے حکمران ہیں، صدر اور وزیر اعظم کے طیاروں کی مینٹینس کے لیے 1.75 ارب روپے منظور کئے گئے ہیں، حکمرانوں کی سرپرستی میں چلنے والے آئی پی پیز کو ایک سال میں 2 ہزار ارب روپے سے زائد ادا کئے گئے اور وہ بجلی جو تیار ہی نہیں ہوئی اور نہ ہم نے استعمال کی اس کے پیسے بھی دیئے گئے، ان آئی پی پیز میں 52 فیصد حکومت کی ہیں، آئی پی پیز انکم ٹیکس سے مستشنیٰ کیوں ہیں؟ کے الیکٹرک کو 7 سالہ جنریشن ٹیرف ڈالر بیسڈ اور ”Take or Pay“ پر دیا گیا ہے جو ایک آئی پی پی کی ہی بدترین شکل ہے۔