اسلام ٹائمز۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے واپسی پر ترکیہ کے صدر "رجب طیب اردگان" نے کہا کہ انقرہ نے دمشق کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے اور یہ کام جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ، شام کے ساتھ کھڑا ہے تا کہ ایک سماجی قرارداد کی بنیاد پر منصفانہ اور جامع تعاون کی بنیاد رکھ سکے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار قازقستان سے واپسی پر جہاز میں صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔ واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران رجب طیب اردگان نے روسی صدر سے ملاقات بھی کی۔ جس کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ممکن ہے کہ میں اور ولادیمیر پیوٹن بشار الاسد کو ایک دعوت نامہ ارسال کریں، اسلئے والادیمیر پیوٹن کے دورہ ترکیہ کا امکان ہے۔ یہ ایک نئے عمل کا آغاز ہو گا۔
رجب طیب اردگان نے کہا کہ انقرہ نے نہ پہلے کبھی اپنے خطے میں کسی دہشت گرد گروہ کے قیام کی اجازت دی ہے اور نہ آئندہ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ شام میں جو امن کی فضاء قائم ہو گی وہ لاکھوں شامی مہاجرین کی واپسی کے لئے ضروری ہے۔ انہوں نے صوبہ قیصری میں ہونے والے حادثے کے بارے میں کہا کہ ہم اجازت نہیں دیں گے کہ مٹھی بھر افراد ایک ناخوشگوار حادثے کی بنیاد پر افراتفری ایجاد کریں۔ اس سلسلے میں حکومت اپنی ذمے داریوں سے اچھی طرح واقف ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ اتوار کو ایک شامی لڑکے کی پانچ سالہ ترک بچی کے ساتھ زیادتی کی ویڈیو وائرل ہوئی جس کے بعد صوبہ قیصری میں ہنگامے پھوٹ پڑے۔ یہانتک کہ ایک ترک گروہ نے شامی مہاجرین کی املاک پر حملہ بھی کر دیا۔