اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے 42 ویں کنونشن بعنوان امید مستضعفین جہان سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ حالیہ اے پی سے وقت کے ضیاع کے سوا کچھ نہیں، مذاکرات اپوزیشن اور سیاسی قوتوں کے ساتھ کئے جاتے ہیں دہشت گردوں اور قاتلوں کیساتھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ اے پی سی بزدل اور ڈرے ہوئے لیڈروں کا اجتماع تھا، جس میں ان سے مذاکرات کی باتیں کرکے قوم کو بھی خوفزدہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین بھی دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کی اجازت نہیں دیتا، دہشت گردوں کیساتھ مذاکرات دراصل ریاست کی شکست ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کنفیوژ لیڈر ہیں، جب وہ بیان دیتے ہیں تو ان کی پارٹی کے رہنما پریشان ہو جاتے ہیں اور وضاحتیں کرنا شروع دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پاکستان میں طالبان کے دفتر کے قیام کی بات کرکے اپنے ووٹرز اور پارٹی رہنماؤں کو مایوس کیا ہے۔
ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ عمران خان کو ووٹ دینے والے ملک میں امن چاہتے ہیں اور اسی بنیاد پر انہوں نے عمران خان کو ووٹ دیئے لیکن عمران خان نے ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے بلدیاتی الیکشن میں عمران خان کو اس بیان کا بہت بڑا نقصان ہوگا۔ ہم اپنی ہم خیال جماعتوں کیساتھ مل کر بلدیاتی الیکشن میں حصہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کیساتھ مذاکرات کی باتیں ہو رہی ہیں دوسری جانب سے وہ انہیں لاشیں بھیج رہے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ان کے خلاف آپریشن کیا جائے ہم ملک میں دہشت گردی کے سب سے بڑے متاثرین ہیں، ہم کبھی سرنڈر نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپریشن نہ کیا گیا تو ہم حکومت مخالف تحریک چلائیں گے۔ مذاکرات کے ڈول سے پانی نہیں نکلے گا حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ آئی ایس او طلباء تنظیموں سے فرق رکھتی ہے، آئی ایس او ایک شجرہ طیبہ ہے جس کی بنیاد پاکیزہ لوگوں نے رکھی جن کی راہ کربلاء تھی اور وہ لوگ دین کی جامعیت رکھنے والے تھے، وہ افراد جو دین کے اجتماعی اور آفاقی پیغام کو سمجھتے تھے۔ ایسے وقت میں جب دائیں بازو اور بائیں بازووں کے ونگ نمایاں تھے، یعنی افراد کے پاس فقط دو آپشنز ہوا کرتے تھے، ان دو حالات میں جب دونوں گمراہی کے راستے تھے جو لوگوں کو خدا سے دور کرتے تھے، یعنی ایک راستہ امریکہ اور دوسرا روس کی جانب لے جاتا تھا۔ بزرگ علماء علامہ صفدر حسین نجفی، علامہ آغا علی موسوی اور مرتضیٰ حسین جیسے علماء نے ان نوجوانوں کی سیدھے راستے کیلئے راہنمائی کی، ایسا راستہ جو انسان کو اللہ کی جانب لے جاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ولایت فقیہ وہ حبل اللہ ہے جو ہمیں امام زمانہ علیہ السلام سے مربوط کرتا ہے، ایسا نظام جو ہمیں عالمی استکبار کی بازی گریوں سے محفوظ رکھتا ہے جو ہمیں ہر باطل نظام سے محفوظ رکھتا ہے۔ ولایت فقیہ وہ عظیم مکتب ہے جو ہمیں امام زمانہ علیہ السلام کے قریب اور مربوط رکھتا ہے۔ غیبت امام زمانہ (عج) میں یہ نظام ہمیں ہر شرک سے بچاتا ہے، چاہے وہ سوشل ہو ، سیاسی ہو، اسی کو ایک سیاسی و اجتماعی نظام کہتے ہیں۔ ولایت وہ سسٹم ہے جو دین کا اجراء کرے، یہ نظام دین کا حصہ ہے، ولایت میں دین اور سیاست اکٹھے ہیں، دین اور سماجیات سب اکھٹے ہیں، اس میں جدائی نہیں۔
مرکزی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اس معاشر ے میں دو طرح کے لوگ ہیں ایک وہ جو دین کو انفرادی حیثیت میں قبول کرتے ہیں دوسرے وہ جو دین کو معاشرے کا جز سمجھتے ہیں اور اس کے اجراء کے قائل ہیں۔ غیبت کبریٰ میں دین کے تسلسل کا نام ولایت فقیہ ہے۔ جب اسلامی حکومت نہ ہو تو اخلاقیات، عرفان، سیاست، معیشت اور سب کچھ مغربی یونیورسٹیوں سے آتا ہے۔ امام خمینی (رہ ) نے اس وقت غرب اور شرق سے نجات دلائی اور ایک راستہ دکھایا۔ ایسا معاشی نظام چاہیے کہ جو تمام پہلوؤں کو کور کرے۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی (رہ) نے اللہ پر توکل کرتے ہوئے سب پہلے خود یقین کامل کا مظاہرہ کیا، دین کیلئے ہر حال میں طاقتور بننا واجب ہے، ہر حال میں حکومت کیلئے طاقتور بننا واجب ہے۔ دین اور سیاست اکھٹے ہیں، دین میں اتنی طاقت موجود ہے کہ معاشرے کو تمام مسائل سے نکال سکے۔ دنیا کی طاقتوں کو سیاسی اسلام سے خطرہ ہے۔ امام خمینی (رہ) نے سیاسی اسلام کو دنیا بھر میں متعارف کرایا۔ عالمی سطح پر ایک نئی اساس پیش کی۔ امام خمینی (رہ) نے لوگوں کو حوصلہ دیا کہ روسی اور امریکی بلاک کے بغیر بھی رہا جا سکتا ہے، ایک مقاومت کی تحریک کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد محروم اور مستضعف طبقہ کو امید ملی اور عالمی طاقتوں کے خلاف تحریک چلائی۔ وہ اسرائیل جو نیل اور فرات تک اپنی سرحدوں کی بات کرتا تھا آج وہ اپنے اردگرد دیواریں بنا رہے۔
علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ امام خمینی (رہ) نے فلسطین کی تحریک کو ایک نئی جہت دی۔ یاسر عرفات جو اسرائیل کے جھولی میں چلا گیا امام نے حماس کو امید بندھائی اور اسرائیل کی بقاء کو چیلنج کر دیا۔ بحرین، تیونس، سعودی عرب، لاطینی امریکہ میں مقاومت کی تحریک شروع ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ لیبیا میں قذافی کو شکست ہوئی، شام میں امریکہ اور اس کے حواری سعودی عرب اور ترکی کو شکست ہوئی۔ یہ وہ ممالک ہیں جو بے آبرو ہوگئے۔ دنیا کو پتہ لگ گیا یہ لوگ خادمین حرمین نہیں بلکہ خادمین امریکہ ہیں، امریکہ کی حالت یہ ہے کہ اب اس کے دانت ٹوٹ گئے ہیں۔ امریکہ کو شام میں ولایت فقیہ کے تحرک نے شکست سے دوچار کیا۔ ہمارے رہبر کے مقابلے میں دنیا کے رہنماء بونے لوگ ہیں۔ ہم اللہ کے لاکھ شکر گزار ہیں جس نے ہمیں امام سید علی خامنہ ای جیسا عظیم لیڈر دیا جس نے اپنے پچیس سال کی قیادت میں ثابت کیا وہ بے بدل ہیں، بہادر، شجاع اور بابصیرت ہیں۔