اسلام ٹائمز۔ نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل مِلی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات غیبی مجبوری کے تحت ہیں، سیاسی استحکام کے لیے سیاسی قومی جمہوری قیادت کیساتھ مذاکرات اور آئینی حدود کی پابندی سے ممکن ہیں۔ منصورہ جامع مسجد مرکزی تربیت گاہ میں دیر بالا کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات غیبی مجبوری کے تحت ہیں، دو متحارب فریقین کسی نتیجہ پر پہنچ جائیں تو معجزہ ہوگا۔ سیاسی بحرانوں کے خاتمہ کے لیے قومی ترجیحات پر قومی ڈائیلاگ ناگزیر ہے۔ سیاسی استحکام کے لیے سیاسی قومی جمہوری قیادت کیساتھ مذاکرات اور آئینی حدود کی پابندی سے ممکن ہیں۔ سیاسی مذاکرات کی کامیابی کے لیے سیاسی بالغ نظری اور اسٹیٹسمین شپ ضروری ہے وگرنہ ریاستی قوتیں،اسٹیبلشمنٹ مضبوط اور سیاست، پارلیمان اور جمہوریت کمزور تر ہوتے جائیں گے۔
خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کی بالادستی کے باوجود ریاست اور حکومت کی رِٹ کا نہ ہونا قومی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ ہے۔ کرم پارا چنار کے لئے امدادی اشیا کا جزوی قافلہ بحفاظت پہنچ گیا، عوام کے لئے سکھ کا سانس بنا۔ توقع ہے کہ مسافر قافلوں کی آمد و رفت کو بحفاظت بنایا جائے گا۔ لیاقت بلوچ نے طلبہ کے سوال کے جواب میں کہا کہ نظامِ عدل و انصاف کا تقاضا ہے کہ سویلین کا ٹرائل فوجی عدالت میں نہ ہو، فوجی عدالتوں کے قیام کے لیے پی ٹی آئی حکومت نے مسلم لیگ (ن)اور پی پی پی کے ساتھ مل کر سنگین غلطی کی۔