اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے مسجد اقصیٰ کمپاؤنڈ کا ایک اور متنازع اور اشتعال انگیز دورہ کر ڈالا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے یروشلم میں مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ کا متنازع دورہ کیا اور قواعد کے برعکس دعا بھی مانگی۔ فلسطینی اتھارٹی اور اردن نے اسرائیلی وزیر کی اشتعال انگیزی کی شدید مذمت کی ہے۔ فلسطینی خود مختار اتھارٹی اور اردن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انتہائی دائیں بازو کے اس اسرائیلی سیاست دان کا وہاں جانا دانستہ اشتعال انگیزی ہے۔ اسرائیل نے 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ میں مشرقی یروشلم پر قبضہ کرکے اسے اپنے ریاستی علاقے میں شامل کر لیا تھا۔ مسجد اقصیٰ کے احاطے تک تو یہودی جا سکتے ہیں، تاہم ان کے وہاں عبادت کرنے یا دعا مانگنے پر خود اسرائیل نے بھی پابندی لگا رکھی ہے۔
بین گویر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) پر بیان میں ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے ٹیمپل والی جگہ پر گیا تھا، تاکہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں اسرائیل کی مکمل فتح کے لیے دعا کر سکوں۔ یاد رہے اس وقت درجنوں اسرائیلی قیدی غزہ میں حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کی قید میں ہیں۔ مسجد اقصیٰ کے احاطے میں عبادت اور دعا پر پابندی کی وجہ یہ ہے کہ مشرقی یروشلم میں یہ تاریخی مقام مسلمانوں، مسیحیوں اور یہودیوں تینوں مذاہب کے لوگوں کے لیے انتہائی مقدس ہے۔ یہ مقام خاص طور پر مسلمانوں اور یہودیوں کے مابین کشیدگی کا باعث ہے اور اپنی تاریخی حیثیت کی وجہ سے اس لیے بھی متنازع ہے کہ دونوں ہی اس پر اپنی ملکیت کے دعوے کرتے ہیں۔