اسلام ٹائمز۔ گذشتہ کئی روز سے شمالی غزہ کے آخری فعال اسپتال کمال عدوان کے محاصرے اور اطراف کے علاقوں پر بمباری کے بعد اسرائیلی فوج آج صبح اسپتال میں داخل ہوگئی۔ اسرائیلی فوج نے اسپتال کے طبی عملے، مریضوں اور اسپتال کے احاطے میں پناہ لیے ہوئے بے گھر فلسطینیوں کو جبری طور پر باہر نکال دیا۔ قابض فوج نے اسپتال کے سرجری ڈیپارٹمنٹ، لیبارٹری، گودام اور ایمبولنس یونٹس کو آگ لگا دی۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملے کے وقت اسپتال میں مریضوں اور طبی عملے سمیت تقریباً 350 افراد موجود تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسپتال سے باہر آنے والے عینی شاہدین کا بتانا ہے کہ اسرائیلی فوج نے اسپتال کے اطراف میں شہریوں کو قتل بھی کیا۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے کمال عدوان اسپتال سے ایک فلسطینی صحافی کو بھی اغوا کرنے کی اطلاعات ہیں جبکہ اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کے بارے میں بھی اب تک کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔ عالمی ادارہ صحت نے کمال عدوان اسپتال پر اسرائیلی حملے کو خوفناک قرار دیا ہے جبکہ اردن کی جانب سے بھی اسپتال پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی ہے۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے بھی کمال عدوان اسپتال پر اسرائیلی فوج کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کا اسپتال میں آگ لگانا جنگی جرم ہے، صیہونی حکومت امریکا اور مغربی ممالک کی پشت پناہی سے غزہ میں نسل کشی کر رہی ہے۔