اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین اور جموں و کشمیر متحدہ مجلس علماء کے سربراہ میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے گزشتہ دنوں کشتواڑ میں پانچ نوجوانوں کو فورسز کے ہاتھوں گرفتار اور بعد میں دوران حراست ان پر تشدد کئے جانے کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ذرائع ابلاغ میں ان محبوسین کی تصویروں میں کھایا گیا ہے کہ ان کے جسموں پر شدید تشدد کے نشانات ہیں۔ مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ 35 سال سے حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ برابر جاری ہے اور یہاں تعینات فورسز کو افسپا اور دیگر کالے قوانین کی صورت میں جو بے پناہ اختیارات حاصل ہیں ہم نے بارہا ان قوانین کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کی تحقیقات ہونی چاہیئے اور ملوث افراد کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیئے۔
میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ اس طرح کی کارروائیوں میں ملوث فورسز اہلکاروں کو شاز و نادر ہی جواب دہ ٹھہرایا جاتا ہے تاہم امید کرتے ہیں کہ سرکاری حکام نے اس واقعہ کی تحقیقات کے حوالے سے جو انکوائری بٹھائی ہے اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ میرواعظ نے وقف ترمیمی بل کو پاس کئے جانے کی خبروں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقف قوانین میں ترمیم نہ مسلمانان ہند اور نہ ہی جموں و کشمیر کے مسلمانوں کو منظور تھا، نہ ہے اور نہ ہوگا کیونکہ اس مسئلہ کا براہ راست تعلق ہمارے دین سے ہے اور وقف جائیداد جہاں پر بھی ہے شرعی لحاظ سے اس پر صرف مسلمانوں کو مالکان حقوق حاصل ہیں۔
انہوں نے بی جے پی کی حکمرانی والی ایک ریاست میں وہاں کی حکومت کی طرف سے ائمہ جمعہ اور خطیبوں کو یہ ہدایت کہ وہ جمعہ کا خطبہ وقف سربراہ کی ہدایت کے بعد ہی دے سکتے ہیں پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس اقدام کو مسلمانوں کے مذہبی حقوق اور مذہبی آزادی پر براہ راست حملہ قرار دیا اور کہا کہ اس طرح کا حکمنامہ سرکار کی سرپرستی میں قائم کسی بھی وقف بورڈ کے حد اختیار سے باہر ہے اور اس طرح کے اقدامات وقف ترمیمی بل کے حوالے سے بی جے پی کے اصل عزائم کو بے نقاب کرتی ہے۔
میرواعظ نے کہا کہ اس حوالے سے وہ ذاتی طور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی اعلیٰ قیادت اور دیگر مسلم رہنماﺅں کے ساتھ مسلسل رابطہ میں ہیں اور جموں و کشمیر متحدہ مجلس علماء نے وقف ترمیمی بل کے ضمن میں باضابطہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو ایک یادداشت بھی پیش کی ہے جس میں اپنے تحفظات کے ساتھ ساتھ ان سے ملاقات کا وقت بھی طلب کیا گیا ہے تاکہ ہم اپنا نقطہ نظر پیش کرسکیں۔ میرواعظ نے قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ اس بل کے حوالے سے جلد بازی میں ایسا کوئی فیصلہ لینے سے گریز کرے جس سے مسلمانوں کی مذہبی جذبات اور حقوق کی خلاف ورزی کا خدشہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ مجلس علماء کے مسلمانوں کے مذہبی حقوق کی وکالت اور تحفظ کے لئے پُرعزم ہے اور ایسے کسی بھی قانون کی شدید مخالفت کی جائے گی۔