اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی نے آج مہاراشٹر کے نندوربار میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کیا، جہاں انہوں نے مودی حکومت کے ساتھ ساتھ ریاست کی مہایوتی حکومت پر بھی سخت تنقید کی۔ راہل گاندھی نے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کو دو مختلف نظریات کی جنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انڈیا بلاک ملک کو آئین کے تحت چلانے کا حامی ہے، جب کہ بی جے پی کے لوگ آئین کو "خالی" بتاتے ہیں۔ نریندر مودی کے ذریعہ آئین کی کتاب کو خالی بتائے جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ مودی، یہ آئین خالی نہیں ہے، اس میں غریبوں، دلتوں، پسماندوں، قبائلیوں کی آواز ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ انہیں کیا پتہ کہ آئین میں کیا لکھا ہے جنہوں نے اسے پڑھا ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کہتے ہیں میں ریلیوں میں آئین کی لال کتاب دکھاتا ہوں لیکن میں کہتا ہوں کہ آئین کی کتاب کا کور لال ہو یا کسی اور رنگ کا ہو، اس کے اندر جو لکھا ہے وہ زیادہ اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کور کے رنگ سے ہمیں فرق نہیں پڑتا، لیکن جو اس کے اندر لکھا ہے ہم اس کی حفاظت کے لئے جان دینے کو تیار ہیں۔
اپنی تقریر کے دوران راہل گاندھی نے ذات پر مبنی مردم شماری کی آواز بھی بلند کی۔ انہوں نے سوال کیا کہ قبائلیوں کی بھلائی کے لئے جتنے بھی منصوبے بنتے ہیں، ان میں ان کی کتنی شراکت داری ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی دولت پر قبائلیوں کا حق ہے، لیکن ان کی کتنی شراکت داری ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ یہ تبھی پتہ چلے گا جب ذات پر مبنی مردم شماری ہوگی۔ مہاراشٹر حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر حکومت یہاں کے پروجیکٹس دوسری ریاستوں میں بھیجتی ہے، اس وجہ سے یہاں کے لوگوں کو ملازمت کرنے دوسری ریاستوں میں جانا پڑتا ہے۔ راہل گاندھی نے کئی پروجیکٹس کا نام لے کر مہاراشٹر حکومت پر حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سبھی پروجیکٹس کو جوڑا جائے تو مہاراشٹر حکومت نے تقریباً 5 لاکھ روزگار چھین لئے، یہی وجہ ہے کہ یہاں کے نوجوان بے روزگار ہیں۔