اسلام ٹائمز۔ حکومت سندھ نے کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر سیکیورٹی کے لیے کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ یہ فیصلہ وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کی عمارت میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا، جس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ عہدیداروں نے شرکت کی۔ وزیر داخلہ سندھ کی جانب سے یہ بیان اکتوبر کے اوائل میں کراچی ایئرپورٹ پر خودکش دھماکے کے بعد آیا ہے، جس کی ذمہ داری کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی تھی اور اس میں 2 چینی شہری ہلاک اور متعدد دیگر زخمی ہوئے تھے۔
بعد ازاں، پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ نے چینی شہریوں کو درپیش خطرات پر بیجنگ کے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور چینی شہریوں اور سرمایہ کاری کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات پر زور دیا تھا۔ کمیٹی میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، ایڈیشنل آئی جی کراچی، ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس شرقی، محکمہ انسداد دہشت گردی، اسپیشل برانچ، اسپیشل پروٹیکشن یونٹ، انٹیلی جنس بیورو کے جوائنٹ ڈائریکٹر، ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس، سول ایوی ایشن اتھارٹی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کی ذمہ داری غیر ملکی شہریوں کے لیے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پیز) مرتب دینا اور سیکیورٹی سے متعلق تعیناتیاں کرنا ہے۔
وزیر داخلہ سندھ نے کمیٹی کو ایک جامع ایس او پی تیار کرنے کی ہدایت کی ہے، جس میں ہر ادارے اور اہلکار کی ذمہ داریوں کا جائزہ لیا جائے۔ ضیا الحسن لنجار نے ایئرپورٹ کے ارد گرد اور اندر سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے اضافی کلوز سرکٹ ٹیلی ویژن (سی سی ٹی وی) کیمروں کی تنصیب کی ہدایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر معمولی حفاظتی اقدامات کو یقینی بناتے ہوئے غیر ملکی شہریوں کی حفاظت کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔ ایئر پورٹ کو پہلے بھی دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ 2014ء میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گردوں نے کراچی ایئر پورٹ پر حملہ کیا تھا، جس میں 10 دہشت گردوں سمیت 28 افراد ہلاک ہوئے تھے۔