0
Monday 21 Oct 2024 04:55
کسی بھی پارٹی کے پاس دو تہائی اکثریت ہو تو ترمیم لا سکتے ہیں

آئینی ترمیم کو شخصیات کے تنازع میں یرغمال نہ بنایا جائے، مولانا فضل الرحمان

آئینی ترمیم کو شخصیات کے تنازع میں یرغمال نہ بنایا جائے، مولانا فضل الرحمان
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئینی ترمیم کو شخصیات کے تنازع میں یرغمال نہ بنایا جائے۔ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ میری تقریر تنقید کے بدلے تنقید نہیں بلکہ تعریف کے بدلے تعریف پر مبنی ہوگی۔ مولانا فضل الرحمان نے 26 ویں آئینی ترمیم کی قومی اسمبلی سے منظوری کیلئے بلائے گئے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہاں مسئلہ اٹھا تھا کہ سپریم کورٹ کے جج صاحبان کی مدت ملازمت میں اضافہ کیا جائے، آج ہم جو آئینی ترمیم پاس کرنے جا رہے ہیں، اس کا آغاز کب ہوا اور سبب کیا بنا؟ جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ بظاہر ہمارے سامنے ایسی کوئی بات نہیں آئی، جب اس وقت یہ بات ہم تک پہنچی تو میں نے کہا تھا کہ یہ آئینی ترمیم ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں جھگڑا شخصیات کے حوالے سے ہے، ایک جج سے حکمران پارٹی، دوسرے سے حزب اختلاف کی پارٹی گھبرا رہی ہے، آئینی اصلاحات لائی جائیں، عدالتی نظام کو ٹھیک کیا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ہمارے مدنظر تھا کہ 2006ء میں نون لیگ اور پی پی کے درمیان میثاق جمہوریت پر دستخط ہوئے تو اسے پذیرائی ملی، اس میں آئینی عدالت کا تذکرہ تھا، میثاق جمہوریت نہ آئین کے متبادل ہے، نہ قانون کے متبادل ہے، یہ محض ایک اخلاقی معاہدہ ہے، جمہوری سفر میں مشکل پیش آئے گی تو اس سے رہنمائی حاصل کریں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کسی بھی پارٹی کے پاس دو تہائی اکثریت ہو تو ترمیم لا سکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1167669
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش