اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے نے کہا ہے کہ ایران کے میزائل حملے گذشتہ 2 ماہ کے دوران اس اسرائیلی حکومت کے جارحانہ اور دہشت گردانہ اقدامات کا ایک ضروری اور مناسب جواب ہیں۔ اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2 ماہ کے صبر و تحمل کے بعد تہران کی جانب سے اپنے جائز دفاع کے حق کا استعمال کیا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ایران علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے بارے میں ذمہ دارنہ سوچ رکھتا ہے۔ اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ اور بعض دیگر مغربی ممالک کی جانب سے اسرائیل کی غیر مشروط حمایت نے اس جارح اور دہشت گرد حکومت کو ہر قسم کے شرپسندانہ اور دہشت گردانہ اقدامات کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔
امیر سعید ایروانی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ صیہونی حکومت بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ اور لبنان کے خلاف جنگ کا خاتمہ ہی بحران کو مزید بڑھنے سے روکنے کا واحد راستہ ہے۔ اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے نے سفارتی کوششوں کی ناکامی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ تجربات سے ثابت ہوچکا ہے کہ اسرائیلی حکومت صرف طاقت کی زبان سمجھتی ہے۔ اقوام متحدہ میں روس کے سفیر اور نمائندے واسیلی نبنزیا نے بھی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں اسرائیل کے حملوں پر ایران کے ردعمل کے بارے میں کہا کہ ایران نے 2 ماہ تک صبر و تحمل کے بعد ہی طاقت کا سہارا لیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ روس سید حسن نصر اللہ کے قتل کی سخت مذمت کرتا ہے۔ روسی سفیر نے کہا کہ اس سیاسی قتل کے لبنان اور مشرق وسطی کے لئے بہت سے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے اور مجھے یقین ہے کہ اسرائیل نے یہ کام جان بوجھ کر کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں چین کے سفیر نے بھی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل عالمی مطالبات پر توجہ دیے بغیر خطے میں کشیدگی بڑھا رہا ہے اور حساب کتاب کی ذراسی غلطی پورے خطے کو جنگ کی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ لبنان کی کیئر ٹیکر حکومت کے وزیرخارجہ نے جنگ بندی معاہدے کے موقع پر صیہونی حکومت کے وزیراعظم کی رخنہ اندازیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ کی شہادت سے پہلے لبنان میں جنگ بندی کے بارے میں نیتن یاہو کی موافقت کی خبر دی ہے۔