1
Friday 4 Oct 2024 23:24

نئے صہیونی نظم پر خط بطلان

نئے صہیونی نظم پر خط بطلان
تحریر: حسام رضائی
 
اسلامی جمہوریہ ایران نے حال ہی میں شہید اسماعیل ہنیہ اور شہید حسن نصراللہ کی ٹارگٹ کلنگ کا بدلہ لینے کیلئے غاصب صہیونی رژیم کے چند فوجی اڈوں کو 200 بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے۔ یہ انتقامی کاروائی ایسے حلقوں کیلئے بہت سے واضح اور ڈھکے چھپے پیغامات کی حامل ہے جو ایران کو کمزور ظاہر کرنا چاہتے ہیں اور اپنی یکہ تازیوں کے ذریعے خطے میں اس پر اپنا نیا نظم مسلط کرنے کے درپے ہیں۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اپنے اس میزائل حملے کو "وعدہ صادق 2 آپریشن" کا نام دیا ہے۔ یہ آپریشن کئی لحاظ سے اسرائیل کے خلاف ایران کے سابقہ آپریشن وعدہ صادق 1 سے مختلف تھا اور اس کے اثرات اور نتائج کہیں زیادہ وسیع پیمانے پر ظاہر ہوئے ہیں۔ یہ فرق کیا تھے اور اس آپریشن نے اس علاقائی نظم پر خط بطلان کھینچنے میں کیا کردار ادا کیا ہے جس کا دعوی جعلی صہیونی رژیم کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کیا ہے؟
 
نیتن یاہو نے سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان سید حسن نصراللہ کو شہید کرنے کے بعد اپنی اس دہشت گردانہ کاروائی کی وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارا مقصد خطے میں اپنے تمام مخالفین کو نیست و نابود کر کے یہاں نیا نظم حکمفرما کرنا ہے۔ اس نے دعوی کیا تھا کہ اس طرح خطے میں سب کیلئے امن و امان قائم ہو جائے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ بنجمن نیتن یاہو نے عظیم طوفان الاقصی آپریشن کی سالگرہ کے موقع پر اسلامی مزاحمتی بلاک کی اہم شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کر کے خطے میں طاقت کا توازن اپنے حق میں پلٹانے کی ناکام کوشش کی ہے۔ وہ اس طرح مغربی ایشیا خطے میں نیا نظم مسلط کرنے کا خواب دیکھ رہا ہے۔ لیکن سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے وعدہ صادق 2 آپریشن میں سینکڑوں بیلسٹک میزائل داغ کر نیتن یاہو کی آرزووں پر پانی پھیر دیا ہے اور اس پر خط بطلان کھینچ دیا ہے۔ لیکن کیسے اور کن ذرائع سے؟
 
ایران نے وعدہ صادق 2 آپریشن میں پہلی بار ہائپرسونک میزائل فتاح 1 اور کلسٹر وار ہیڈ کے حامل خیبر شکن میزائل کا استعمال کیا ہے۔ ان میزائلوں نے غاصب صہیونی رژیم کے اسٹریٹجک ٹھکانوں کو کئی گنا زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ ان میزائلوں کی خصوصیت یہ ہے کہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے کے ساتھ ساتھ میزائل ڈیفنس سسٹم سے آسانی سے بچ نکلنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ مختلف ذرائع سے موصول ہونے والی رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران کی جانب سے داغے گئے 80 فیصد میزائل اپنے طے شدہ اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔ البتہ ایرانی میزائلوں کی بڑی تعداد کا اسرائیلی فضائی دفاعی نظام سے عبور کر جانے کی ایک اور وجہ بھی تھی۔ صہیونی ذرائع ابلاغ نے بڑے پیمانے پر یہ خبر نشر کی تھی کہ ایران نے میزائل حملوں سے پہلے اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام پر سائبر حملہ انجام دے کر اسے ناکارہ بنا دیا تھا۔
 
اسی خبر سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران نے وعدہ صادق 2 آپریشن میں دراصل تل ابیب پر ہائبرڈ حملہ کیا تھا اور یوں اسے مکمل طور پر بے بس کر ڈالا تھا۔ اس آپریشن کے بارے میں ایک اور اہم نکتہ غاصب صہیونی رژیم کے اسٹریٹجک لحاظ سے اہم فوجی اور سکیورٹی مراکز کو نشانہ بنائے جانا اور وسیع پیمانے پر انہیں نقصان پہنچانا تھا۔ مثال کے طور پر نواٹیم ایئربیس جدید ترین ایف 35 جنگی طیاروں کا مرکز تھا جس پر کم از کم 30 ایرانی میزائل لگے اور یہ ایئربیس ناکارہ ہو کر ناقابل استعمال ہو چکا ہے۔ اسی طرح ہاتزریم ایئربیس کی حالت بھی نواٹیم ایئربیس جیسی ہی تھی۔ نیٹساریم چھاونی پر بھی ایرانی میزائل لگنے کے باعث جانی و مالی نقصان کی اطلاع ملی ہے۔ موساد کا ہیڈکوارٹر بھی ایرانی میزائلوں کا نشانہ بنا ہے اور وہاں ہیلی کاپٹرز کی آمدورفت سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کچھ تعداد میں اسرائیلی ہلاک اور زخمی بھی ہوئے ہیں۔
 
غاصب صہیونی رژیم پر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے میزائل حملے نے غزہ سے لے کر لبنان تک اور عراق، شام اور تیونس سمیت خطے کی تمام مظلوم قوموں میں خوشی کی لہر دوڑا دی ہے۔ اس خوشی منانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالم کفر کی یلغار کے مقابلے میں اسلامی دنیا میں مزاحمت کی روح کو زندہ رکھنے میں ایران کا بہت اہم اور بنیادی کردار ہے اور وہ تاریخ کی صحیح سمت میں کھڑا ہے۔ اسرائیل پر ایران کے وعدہ صادق 2 آپریشن پر خطے کی عوام کا جشن منانا اس پروپیگنڈے پر بھی خط بطلان ثابت ہوا ہے جو عالمی استعماری طاقتوں نے ایران کے خلاف شروع کر رکھا تھا اور اس میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی تھی کہ ایران نے خود کو مسئلہ فلسطین سے علیحدہ رکھ کر جنگ سے دوری اختیار کر رکھی ہے۔
 
وعدہ صادق 2 آپریشن نے اسلامی دنیا میں امید کی نئی روح پھونک دی ہے اور صہیونی دشمن کو سمجھا دیا ہے کہ اسے خطے میں یکہ تازیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ایران نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ عالمی استکباری طاقتوں کے خلاف محاذ کی فرنٹ لائن پر کھڑا ہے اور اسلامی مزاحمتی بلاک میں اپنے بھائیوں کی حمایت کیلئے بڑے سے بڑا قدم اٹھانے کیلئے تیار ہے۔ ایران نے اس میزائل حملے سے ثابت کر دیا ہے کہ وہ دشمن کی جانب سے سرخ لکیر کراس کرنے کی صورت میں فیصلہ کن اقدام انجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایران کے سیاسی اور فوجی سربراہان نے امریکہ، اسرائیل اور ان کے حامیوں کو خبردار کیا ہے کہ کسی بھی حماقت کی صورت میں زیادہ شدید اور بڑا حملہ کیا جائے گا۔ ایران نے اسرائیل سے مقابلے کیلئے وسیع منصوبہ بندی کر رکھی ہے اور اسے ہر گز خطے میں اپنا مطلوبہ نظم مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 1164359
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش